اسرائیلی وفد کا دورہ بحرین سیکیورٹی خدشات پر منسوخ
اسرائیلی وفد نے بحرین میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت بحرینی پارلیمنٹ اور سوشل میڈیا میں احتجاج کے بعد سیکیورٹی خدشات پر منسوخ کر دی۔
خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی وزارت اقتصادیات کی ترجمان نے بتایا کہ اسرائیل کے وزیر اقتصادیات ایلی کوہن کا طے شدہ دورہ ’سیاسی مسائل کی وجہ سے موخر‘ کردیا گیا ہے۔
اسرائیلی کاروباری شخصیات اور حکومتی ارکان پر مشتمل 30 رکنی وفد نے بحرین میں ہونے والی امریکی گلوبل انٹرپرینور شپ نیٹ ورک کانفرنس میں شرکت کرنا تھی۔
تاہم بحرین کی پارلیمنٹ اور سوشل میڈیا میں اسرائیل سے دورہ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور مناما کے کچھ علاقوں میں احتجاج بھی ہوا تھا۔
جی ای این کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم نے ہدایت کی تھی اسرائیلی وفد کو خوش آمدید کہا جائے گا لیکن انہوں نے سیکیورٹی خدشات کے باعث دورہ منسوخ کردیا کہ وہ کانفرنس میں شریک دیگر ایک سو 80 ممالک کے لیے نقصان کا باعث نہیں بننا چاہتے‘۔
مزید پڑھیں:عرب ممالک اسرائیل کے خدشات دور کریں، عمان کا مطالبہ
ذرائع نے بتایا کہ 3 اسرائیلی شخصیات ویزے حاصل کرنے میں بھی ناکام ہوگئے تھے جبکہ دیگر افراد نے وہاں نہ جانے کا فیصلہ کیا۔
بحرین کی حکومت نے کہا کہ وفد کو گلوبل انٹرپرینورشپ نیٹ ورک کی جانب سے دعوت دی تھی جس انہیں بلایا گیا تھا۔
حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری ذمہ داری ہے کہ شرکت کرنے والے تمام وفود کے لیے محفوظ اور مددگار ماحول کو یقینی بنائیں‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بحرین کے وکلا نے عدالت کے ذریعے امیگریشن حکام کو اسرائیلی وفد کو ویزوں کے اجرا سے روکنے کی ناکام کوشش کی تھی جبکہ پارلیمنٹ نے اس دورے کی مذمت کی تھی۔
چند روز قبل قانون اراکین پارلیمنٹ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’بحرین کی پارلیمنٹ اعلان کرتی ہے کہ بحرین کے عوام اپنے علاقے اور زمین پر اسرائیلیوں کی موجودگی کو مسترد کرتے ہیں اور اس موجودگی کی اجازت کا کوئی بھی فیصلہ ناقابل قبول ہے‘۔
خیال رہے کہ اب تک اسرائیل کے صرف مصر اور اردن سے باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی وزیر اعظم کا عمان کا خفیہ دورہ
رواں ماہ کے آغاز میں عمان کے سنیئر وزیر نے ورلڈ اکنامک فورم کے دوران عرب ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کو خطے میں اپنے مستقبل کے حوالے سے جو خدشات ہیں ان کو دور کردیں کیونکہ اسرائیل ایک طاقت بن چکا ہے، لیکن عربوں کے درمیان غیر عرب ریاست کے طور پر خوف زدہ ہے۔
رواں سال فروری میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے عمانی خارجہ امور کے وزیر سے عالمی کانفرنس میں براہ راست ملاقات کی تھی جہاں سعودی عرب، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے حکام بھی شریک تھے۔
قبل ازیں اکتوبر 2018 میں نیتن یاہو نے عمان کا اچانک دورہ بھی کیا تھا اور مسقط میں عمان کے سلطان قابوس سے ملاقات کی تھی جس پر فلسطین کی جانب سے تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔
عمانی وزیرخارجہ نے اس سے قبل بھی اسرائیل کے حوالے سے اس طرح کے بیانات دیے تھے خاص کر جب گزشتہ برس بحرین میں علاقائی سربراہی کانفرس ہوئی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ ‘وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو بھی مشرق وسطیٰ کی ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا جائے اور اسی طرح کے معاملات رکھے جائیں’۔
بحرین کی جانب سے عمانی وزیرخارجہ کے موقف کی تائید کی گئی تھی۔