امریکا-طالبان مذاکرات: 'پاکستان کو باہر نکالا جانا ناقص خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے'
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکا اور طالبان میں ہونے والے مذاکرات سے پاکستان کو باہر نکالا جانا موجودہ حکومت کی ناقص خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مصطفیٰ کھوکھر نے ایک جاری بیان میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ناکام حکومت نے ملک کو معاشی جھٹکے کے بعد خارجہ محاذ پر بھی بڑا جھٹکا دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے پاکستان کو باہر نکالا جانا ناقص خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا افغانستان سے متعلق بیان، کابل میں پاکستانی سفارتکار کی پھر طلبی
مصطفیٰ نواز کھوکھر کے مطابق حکومت نے خارجہ پالیسی میں ایک اور ناکامی کا تمغہ اپنے سینے پر سجایا ہے، ہم معیشت کی بدحالی پر رو رہے تھے یہاں سلیکٹڈ وزیراعظم کی خارجہ پالیسی گلے پڑ گئی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اب سے پہلے مسئلہ افغانستان کے حل میں دنیا پاکستان کو ناگزیر سمجھتی رہی، عمران خان کے بیانات کا کمال ہے کہ دنیا نے ہمیں دوحہ مذاکرات کے عمل سے ہی باہر نکال دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان مذاکرات سے دور کر دیئے گئے جو پاکستان کی شرکت کے بغیر ممکن نہیں سمجھے جاتے تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے انتخابات پر وزیراعظم عمران خان غیر ذمہ دارانہ بیان نہ دیتے تو یہ دن نہیں دیکھنے پڑتے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان پر اعتماد کا فقدان ہے مگر مذاکرات ہماری ضرورت ہیں، پومپیو
بلاول بھٹو کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر نے الزام لگایا کہ عمران خان کی انتقامی ذہنیت نے ملک کے اندر انتشار کی فضا پیدا کر رکھی ہے جبکہ عمران خان کی جانب سے خارجی امور سے متعلق بلا سوچے سمجھے دیئے گئے بیانات کے باعث جگ ہنسائی ہورہی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم عمران خان نے جمرود میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ 'میں نے افغانستان میں انتخابات سے پہلے عبوری حکومت کا کہا تو مجھ پر تنقید کی گئی لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ ہم افغانستان کے لوگوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں۔'
انہوں نے کہا تھا کہ دعا کرتا ہوں کہ وہاں کے لوگوں کو امن ملے اور انسانیت کے ناطے یہ کہہ رہا ہوں کہ اللہ افغانستان کے لوگوں کو امن دے۔
عمران خان نے مزید کہا تھا کہ 'اگر الیکشن سے افغانستان میں امن حاصل کرنا ہے تو ایسی عبوری حکومت سے انتخابات کروائے جنہیں وہاں کے لوگ غیر جانبدار سمجھیں، ہم افغانستان کے خیر خواہ ہیں اور وہاں کی بہتری چاہتے ہیں۔'
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا امریکا کے ساتھ فوجی تعاون جاری رکھنے پر زور
وزیراعظم عمران خان کے اس بیان کے بعد افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور افغانستان کی وزارت خارجہ نے متعدد مرتبہ پاکستانی سفیر کو طلب کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا۔
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان نمائندوں کے درمیان امن مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن طالبان، افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات سے انکار کرتے آئے ہیں اور حکومت کو غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔