پاکستان

’سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں کو دیوار میں چن دیا گیا‘

18ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کی خود مختاری کےنام پراختیارات لےکر عوام کےوسائل چھین لیےگئے، کنوینر ایم کیو ایم خالد مقبول

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ 18ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو خودمختاری دینے کے بہانے سے اختیارات لے کر عوام کے وسائل چھین لیے گئے اور سندھ کے شہری علاقوں اور مہاجروں کو دیوار سے لگایا نہیں گیا بلکہ دیوار میں چن دیا گیا۔

کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 2 سندھ ہیں، ایک وہ جو 95 فیصد کما کر دیتا ہے جبکہ ایک وہ جو 95 فیصد خرچ کرتا ہے، ایک وہ سندھ ہے جس نے پہلے اپنے دیہی علاقوں کی حالت زار کا رونا رویا اور میرٹ کا قتل کرکے نوکریوں پر قابض ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رویوں نے سندھ کو تقسیم کیا ہے، سندھ 2 حصوں میں تقیسم ہیں، اس کا اعلان ہونا باقی ہے، 18 ویں آئینی ترمیم یہ کہہ کر بنائی گئی تھی کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی ضروری ہے لیکن اس پر ہمارے ساتھ ساتھ پوری قوم کو دھوکا دیا گیا، 18 ویں ترمیم میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کی بجائے صوبوں کے اندر اختیارات کو بڑھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی، ایم کیو ایم میں روابط مضبوط کرنے کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ جنہوں نے ملک دولخت کیا اب وہ سندھ کو بھی تقسیم کرچکے ہیں، نیشنالائزینشن کے نام پر مہاجروں سے املاک چھینی گئی، کوٹہ سسٹم نافذ کرکے سندھ کو پہلے ہی 2 حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔

خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ صوبے کے 30 سے 35 فیصد وسائل، محکموں، اداروں اور اختیارات کو فوری طور پر تحلیل کرکے نچلی سطح پر منتقل کیا جائے۔

صوبائی خودمختاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے لیکن ایک پاکستانی کی خودمختاری سے زیادہ نہیں، صوبائی خودمختاری کے نام پر عام پاکستانی سے اختیار اور وسائل چھین لیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے حالات یہ ہیں کہ آنے والے وقت میں پانی کی کمی کے نام پر شہر میں فسادات ہوسکتے ہیں اور یہاں موجود لسانیت کی بنیاد کو لوگ اپنے حق میں استعمال کرسکتے ہیں اور سندھ میں حالات خراب کرکے کرپشن کے خلاف تحریک کو متاثر کیا جاسکتا ہے۔

ایم کیو ایم کنوینر کا کہنا تھا کہ سندھ میں موجود چیف سیکریٹری کا تعلق اندرون سندھ سے ہے اور اب یہ تقسیم دیہی اور شہری انتظامیہ کے بجائے لسانیت پر ہوگئی ہے، یہ کبھی 40 سال میں نہیں ہوا کہ دوسری زبان بولنے والا سندھ کی نمائندگی کر رہا ہو۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے شہری علاقوں کی آبادی 4 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے لیکن اس کے باوجود ان علاقوں کے لوگوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صوبے میں ہونے والی ان ناانصافیوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کی فلاحی تنظیم کی ساڑھے 3 ارب روپے کی جائیدادیں ضبط

خالد مقبول صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ 1973 کے آئین میں آرٹیکل 149 اس کا حصہ تھے اور یہ نمائشی طور پر نہیں بلکہ استعمال کرنے کے لیے اور یہ اس اندیشے کو محسوس کرنے کے لیے تھا جو آج حقیقت اور دیمک بن کر صوبہ سندھ کو چاٹ رہے ہیں۔

18ویں آئینی ترمیم پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ آئینی اور قانونی حق ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کے لوگوں کو ان کا جائز حق دیا جائے، اس ترمیم میں دھوکا دے کر عوام کے وسائل چھینے گئے، شہری علاقوں اور لوگوں کو دیوار سے لگایا نہیں گیا بلکہ اس میں چن دیا گیا۔

پریس کانفرنس کے دوران خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جعلی ڈومیسائل کے ذریعے سندھ کے شہری وسائل پر ڈکیتی ڈالی گئی، ہم حادثاتی پاکستان نہیں ہیں، یہ سرزمین ہماری پہلی اور آخری چوائس ہے لیکن سندھ 2 ہوچکے ہیں ایک متروکہ اور دوسرا غیر متروکہ ہے۔

ایم کیو ایم کے کنوینر کا کہنا تھا کہ لوٹ مار کا اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو اس صوبے میں پانی و دیگر وسائل پر ایمرجنسی ہوگی، لہٰذا ہم وزیر اعظم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ آرٹیکل 149 کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اختیارات کے ذریعے سندھ کے شہری علاقوں کو ان کا حق دلوائیں۔

مزید پڑھیں: متحدہ قومی موومنٹ پھر اختلافات کا شکار

انہوں نے کہا کہ ہم محب وطن پاکستانی ہیں اور امریکی ریاست واشنگٹن میں ایم کیو ایم کے جھنڈے کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان مخالف لگائے جانے والے نعروں کی مذمت کرتے ہیں اور اس سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں، ہم ہر قدم پر پاکستان کے خلاف آنے والی ایسی تمام سازشوں کا مقابلہ کریں گے۔

پیپلز پارٹی،قیادت بچانے کیلئے سرکاری وسائل استعمال کر رہی، فاروق ستار

اس سے قبل کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے بات جیت کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر اور سینئر سیاستدان ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنی قیادت کو احتساب سے بچانے کے لیے تمام سرکاری وسائل استعمال کررہی ہے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کرپشن سے حاصل کی گئی دولت کو پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی خود کو احتساب کے عمل سے بچانے کے لیے صوبے کے وسائل کو بے دریغ استعمال کررہی ہے۔