پاکستان

نیشنل ایکشن پلان پر کسی کو رعایت نہیں ملے گی، وفاقی وزیر

دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، ملک کے ہر شہری کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، علی زیدی کی کوئٹہ میں گفتگو

کوئٹہ: وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی زیدی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف طویل اور کامیاب جنگ لڑی ہے اور ہزاروں قربانیاں دی ہیں۔

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کے بعد یہاں پہنچنے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں کسی کو کوئی رعایت نہیں ملنے والی، دہشت گرد کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ یا کہیں سے بھی ہو، اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہوا ہے اور اگر کچھ رہ گیا ہے تو اس پر بھی سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا اور تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: سبزی منڈی میں خودکش حملہ، 20 افراد جاں بحق

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچانے والوں کو ذہنی مریض سمجھتا ہوں، ملک کے ہر شہری کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، وفاقی حکومت شہدا کے ورثا اور زخمیوں کی مدد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب، کوئی ایمان نہیں ہوتا، وہ صرف دہشت گرد ہوتا ہے، ہم 20 سال سے اس سے جنگ لڑ رہے ہیں اور اب ہم اس سے بس باہر نکل ہی آئے ہیں۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو جو قیادت ملی ہے اس سے نظر آرہا ہے کہ یہاں حالات بہتر ہوں گے، لوگوں کو روزگار، تعلیم، صحت دیے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، ان سب چیزوں کو ایک ساتھ چلنا ہوگا۔

اپنی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنا کام کررہے ہیں، اس میں مزید بہتری ہوسکتی ہے، ہم اس واقعے میں متاثرہ ہونے والوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد بنا تھا اور اس میں پورے ملک کی سیاسی و مذہبی قیادت نے اس پلان پر عمل کیا اور ہم نے بھی اس پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چمن: دھماکے میں 2 افراد جاں بحق، 10 زخمی

واضح رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی میں سبزی منڈی میں خودکش دھماکے میں 20 افراد جاں بحق اور 48 زخمی ہوگئے تھے۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے بتایا تھا کہ دھماکے میں کسی خاص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا گیا تاہم جاں بحق افراد میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔

بعد ازاں دہشتگردی کے اس واقعے کے بعد ہزارہ برادری کی جانب سے دھرنا دیا گیا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ خودکش حملے میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔