پاکستان

شیریں مزاری اور ایم کیو ایم سینیٹر کے مابین تلخ جملوں کا تبادلہ

بیرسٹرسیف کے وزیراعظم اور وزرا اعلی ہاؤسز میں بچوں کے سینٹر قائم کرنے سے متعلق بیان پر شیریں مزاری سیخ پا ہوگئیں۔
|

اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینیٹر بیرسٹر سیف کے مابین چائلڈ لیبر سے متعلق سینیٹ کمیٹی اجلاس میں تلخ جملوں کے تبادلے کے بعد دونوں سینئر رہنما اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

چائلڈ لیبر، بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی سے متعلق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس نزہت صادق کی صدارت میں جاری تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے حقوق کے لیے آزاد کمیشن کی ضرورت

انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے بتایا کہ بچوں سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی گئی تاہم بتایا جائے کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں کیا کر رہی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ قانون سازی کرنا ہمارا کام ہے لیکن حقائق سے متعلق سوالات اٹھ رہے ہیں۔

شیریں مزاری نے اجلاس میں آئی جی اسلام آباد کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے نوٹس وصول کرنے کے باوجود اپنی شرکت کو یقینی نہیں بنایا، وہ کس دہشت گردی کے حملے کی روک تھام کے اقدامات کر رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس چائلڈ لیبر سے متعلق اعداد وشمار نہیں اس لیے حکومت نے 23 برس کے بعد چائلڈ لیبر سروے کرانے کا فیصلہ کیا۔

مزیدپڑھیں: ڈھائی کروڑ پاکستانی بچے اسکول نہیں جاتے

وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ خواجہ سراؤں سے متعلق قانون پر عملدرآمد سے متعلق وزراء اعلیٰ کو خط لکھا لیکن کسی ایک کی طرف سے بھی جواب نہیں آیا تاہم زینب الرٹ بل قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش کردیا جائےگا۔

بعدازاں ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ وزیراعظم اور وزرا اعلیٰ کے ہاؤسز میں بچوں کے سینٹر قائم کیے جائیں اور ادھر بھینیسں بھی رکھی جائیں تاکہ بچے دودھ پی سکیں۔

سینیٹر نے مزید کہا کہ ’وزارت قانون کو مختلف قوانین کے اطلاق کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے‘۔

شیریں مزاری نے قدرے تلخ لہجے میں کہا کہ میں بھی یہاں جذباتی تقریر کر سکتی ہوں۔

انہوں نے اجلاس سے رخصتی کے دوران کہا کہ ’میری ایک میٹنگ ہے جس میں شرکت کے لیے جارہی ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: نصف سے زائد جنوبی ایشائی لڑکیوں کی شادی کم عمری میں

جس کے جواب میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ ’یہ کوئی طریقہ نہیں، وزیر صاحبہ آپ پھر اس میٹنگ میں آکر اپنا ٹائم ضایع ہی نہ کیا کریں‘۔

بعدازاں دونوں رہنما یکے بعد دیگرے اجلاس سے چھوڑ کر چلے گئے۔

سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں پشتونخوا عوامی ملی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک کروڑ 30 لاکھ تک چائلڈ لیبر کے اعداد و شمار سامنے آ رہے ہیں تاہم دہشت گردی میں بھی سب سے زیادہ معصوم بچے استعمال ہوئے ہیں۔

انہوں نے صوبہ سندھ کے علاقے تھر میں بچوں کی حالت زار پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔