دنیا

ووٹنگ سے پہلے بھارتی سیاستدان کی ووٹرز کو دھمکی

ایک ووٹ بھی نریندر مودی اور راہول گاندھی کی جماعت کو نہیں پڑنا چاہیے، ورنہ اچھا نہیں ہوگا، سیاستدان

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں دنیا کے سب سے بڑے انتخابات کے لیے پہلے مرحلے میں 11 اپریل کو ووٹنگ شروع ہوئی۔

بھارت میں ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کے انتخابات آئندہ ماہ 19 مئی تک جاری رہیں اور اس دوران مزید 6 مرحلوں میں ووٹنگ ہوگی۔

پہلے مرحلے میں بھارت کی 20 ریاستوں اور وفاقی حکومت کے ماتحت علاقوں میں ووٹنگ 11 اپریل سے شروع ہوئی، جس میں مجموعی طور پر بھارت کے 14 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد حق رائی دہے کا استعمال کریں گے۔

پہلے مرحلے میں جہاں انتخابات ہو رہے ہیں ان ریاستوں میں مغربی بنگال بھی شامل ہے جو آبادی کے لحاظ سے بھارت کی چوتھی بڑی ریاست ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ، 20 ریاستوں کی 91 نشستوں پر پولنگ

اس ریاست میں لوک سبھا کی مجموعی طور پر 42 نشستیں ہیں اور یہاں سے عام طور پر آل انڈیا ترینیمول کانگریس یعنی (آئی اے ٹی سی) یا (ٹی ایم سی) کے امیدوار کامیاب ہوتے ہیں۔

کھوکن میاں کا تعلق ممتا بینرجی کی جماعت سے ہے—فوٹو: ڈی این اے انڈیا

اس وقت اس ریاست میں اسی پارٹی کی حکومت بھی ہے اور اس پارٹی کی سربراہ ممتا بینرجی مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ بھی ہیں۔

اسی ریاست میں 11 اپریل کو لوک سبھا کے لیے ووٹنگ کے آغاز سے ایک دن قبل ہی اس پارٹی کے اہم رہنما کی جانب سے ووٹرز کو دھمکیاں دیتے ہوئے سنا گیا اور ان کی جانب سے ووٹرز کو دھمکیاں دینے کی شکایت بھارتی الیکشن کمیشن کو بھی کردی گئی۔

مزید پڑھیں: بھارت: کس مرحلے میں، کہاں اور کیسے انتخابات ہوں گے؟

نشریاتی ادارے ’زی‘ کی جانب سے ٹی ایم سی مغربی بنگال کے رہنما کھوکن میاں کی جاری کی گئی آڈیو کلپ میں انہیں ووٹرز کو واضح طور پر دھمکیاں دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

ڈی این اے انڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ کھوکن میاں کی جانب سے مغربی بنگال کے حلقے کوچ بہار میں ووٹرز کو مقامی زبان میں دھمکیاں دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

کھوکن میاں کی جانب سے ووٹرز کو مقامی زبان میں واضح طور پر ہدایت کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

آڈیو کلپ میں کھوکن میاں ووٹرز کو کہتے سنائی دیتے ہیں کہ 100 فیصد ووٹ ٹی ایم سی کو ہی ملنے چاہیے اور غلطی سے بھی کوئی ووٹ دوسری پارٹی کو نہ پڑے۔

ٹی ایم سی رہنما آڈیو کلپ میں مزید کہتے ہیں کہ اگر کوئی ووٹر ان کی پارٹی کو ووٹ نہیں دے گا تو اس کا علم انہیں ہوجائے گا، کیوں کہ زیادہ تر الیکشن عملہ ان کے ماتحت خدمات سر انجام دے رہا ہے۔

کھوکن میاں مزید کہتے ہیں کہ کوچ بہار حلقے میں زیادہ تر مرکزی پولیس یا فوج کے اہلکار الیکشن عملے کے ساتھ نہیں آئیں گے، اسی لیے 100 فیصد ووٹ ٹی ایم سی کو ہی پڑنے چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ الیکشن کا عملہ سرکاری ملازمین پر مشتمل ہوگا مگر درحقیقت وہ ان کے ماتحت ہی کام کریں گے، اس لیے اگر کوئی ووٹر ٹی ایم سی کو ووٹ نہیں دے گا تو اس کا علم پارٹی کو ہوجائے گا۔

ڈی این اے انڈیا نے بتایا کہ کھوکن میاں کی آڈیو کلپ سامنے آنے کے بعد مرکزی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے الیکشن کمیشن میں شکایت کردی اور ان کی آڈیو کلپ کو بھی جمع کروادیا۔

دوسری جانب کھوکن میاں نے آڈیو کلپ سامنے آنے کے بعد اسے اپنے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے اسے بی جے پی کا حربہ قرار دیا۔