اکثر افراد اس خیال سے پریشان رہتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اس مزیدار پھل کو کھانا محفوظ ہے یا نہیں۔
ویسے اس کی تفصیل میں جانے سے پہلے یہ جان لیں کہ کسی پھل میں مٹھاس ذیابیطس کے لیے اتنی اہم نہیں ہوتی جتنی اس میں موجود گلیسمیک انڈیکس (جی آئی)۔
جی آئی ایک پیمانہ ہے کہ جو بتاتا ہے کہ کاربوہائیڈریٹ والی غذا کا کتنا حصہ کھانے کے بعد اس میں موجود مٹھاس (گلوکوز) مخصوص وقت میں خون میں جذب ہوسکتی ہے اور یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کو اپنا بلڈ گلوکوز لیول کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان کی غذا ایسی ہونی چاہئے جو اس لیول کو کنٹرول میں رکھ سکے۔ تو ایسے مریضوں کے لیے 15 گرام کاربوہائیڈریٹ کسی پھل کے ذریعے جسم کا حصہ بننا نقصان دہ نہیں۔
تو کیا ذیابیطس کے مریض تربوز کھاسکتے ہیں یا نہیں؟ اگر ہاں تو کتنی مقدار کھانا بہتر ہوگا؟ اس بارے میں جان لیں کہ طبی سائنس کیا کہتی ہے۔
اس حوالے سے کوئی تحقیق تو نہیں کی گئی مگر طبی ماہرین کے مطابق کچھ شواہد ایسے موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ تربوز کھانا ذیابیطس سے ہونے والی طبی پیچیدگیوں کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہسکتا ہے۔
تربوز میں موجود لائیکوپین (جس کی وجہ سے اس کی رنگت سرخ ہوتی ہے) ایک طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جو کہ امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔
1 ¼کپ تربوز میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتی ہے تو ذیابیطس کے مریض اسے کھا تو سکتے ہیں مگر اس کی مقدار کم ہونی چاہئے بلکہ ڈاکٹر سے اس بارے میں مشورہ کرنا بہتر ہوگا۔
اس پھل میں گلیسمک انڈیکس کی مقدار تو کافی زیادہ ہے مگر گلیسمک لوڈ کافی کم، تو اعتدال میں رہ کر اسے کھانا ہی اس پھل کو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے قابل قبول بناسکتا ہے۔
تربوز سے جسم کو وٹامن اے، وٹامن سی، پوٹاشیم، میگنیشم، وٹامن بی سکس، فائبر، آئرن، کیلشیئم جیسے صحت بخش غذائی اجزا ملتے ہیں۔
اس میں موجود وٹامن اے بینائی کو صحت مند رکھنے کے ساتھ دل، گردوں اور پھیپھڑوں کے افعال درست رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔
وٹامن سی دل کی صحت بہتر کرتا ہے جبکہ موسمی نزلہ زکام اور کینسر سے بھی تحفظ فراہم کرسکتا ہے، جہاں تک فائبر کی بات ہے تو یہ جسم سے زہریلے مواد کو خارج کرکے نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔