ایل این جی اسکینڈل: سابق وزیر اعظم کے خلاف تحقیقات آخری مراحل میں داخل
راولپنڈی: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف قدرتی مائع گیس (ایل این جی) اسکینڈل کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوگئی اور قومی احتساب بیورو (نیب) نے لیگی رہنما کو 25 اپریل تک جواب جمع کروانے کی آخری مہلت دے دی۔
نیب ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیس کے تفتیشی افسران نے پیش رفت سے متعلق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب عرفان منگی کو آگاہ کردیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کی درخواست پر احتساب کے ادارے نے 3 مرتبہ جواب جمع کروانے کی مہلت دی جبکہ شاہد خاقان عباسی کی درخواست پر نیب نے وزارت پیٹرولیم سے بھی رابطہ کیا اور نیب نے وزارت سے ریکارڈ کے حصول میں ان کی مدد بھی کی۔
مزید پڑھیں: ایل این جی اسکینڈل: شیخ رشید نے نیب کو اہم دستاویزات دے دیں
نیب ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم کو مجموعی طور پر 6 نوٹس جاری کیے، 6 مرتبہ وقت دینے کے باوجود شاہد خاقان عباسی تاحال مکمل جواب جمع نہیں کرواسکے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ شاہد خاقان عباسی نے نیب کو ابھی تک اثاثہ جات کی تفصیلات فراہم نہیں کیں جبکہ سابق وزیر اعظم طلبی سے قبل مکمل جواب دینے کا دعویٰ کرتے رہے، اس بارے میں نیب افسران نے حکام کو بھی آگاہ کردیا۔
مذکورہ ذرائع کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کو نیب نے پہلا نوٹس 30 جنوری کو جاری کیا تھا، جس پر سابق وزیر اعظم پہلی بار 19 فروری کو نیب میں پیش ہوئے تھے جبکہ انہوں نے نیب کو 3 مرتبہ جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دینے کی درخواست دی۔
نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ ایل این جی اسکینڈل میں شاہد خاقان عباسی کو نیب نے 75 سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا تھا، تاہم سابق وزیر اعظم اب تک صرف 20 کے ہی جوابات دے سکے ہیں جبکہ ان کے جوابات 'سوال چنا جواب گندم' کے مترادف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان، حمزہ اور سلمان شہباز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری
واضح رہے کہ نیب سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کررہا ہے اور اس میں سابق وزیر اعظم نیب میں پیش بھی ہوچکے ہیں۔
سابق وزیر اعظم کے خلاف اس اسکینڈل کی انکوائری کی منظوری 6 جون 2018 میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے دی تھی۔نیب کے مطابق سابق وزیر اعظم پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد و ضوابط کے خلاف من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کا الزام ہے اور اسی سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔