آج تک انسان تقریبا 4 ہزار سے زائد ایسے سیارے دریافت کرچکا ہے جو دوسرے ستاروں کے گرد محو گردش ہیں لیکن ان میں سے 200 کے قریب ایسے سیارے ہیں جن کا ماحول ہماری زمین سے مطابقت رکھتا ہے، یعنی اگر ان سیاروں پر زندگی کے بنیادی عناصر ہوں گے تو یقینا زندگی کی کوئی نہ کوئی شکل نشوونما پا رہی ہوگی لیکن کیا ہمارے نظام شمسی میں کرہ ارض کے علاوہ کہیں زندگی موجود ہوسکتی ہے؟
سائنسدانوں کی جانب سے اس سوال کے ملے جلے جوابات ملتے ہیں کیونکہ اگر نظام شمسی میں انسانی زندگی کی بات کی جائے تو وہ صرف ہماری زمین پر ہی ممکن ہے اگر چھوٹے جانداروں کی بات کی جائے، جن میں بیکٹیریا وغیرہ شامل ہیں، تو نظام شمسی میں ان کی موجودگی کے امکانات زیادہ ہیں.
واضح رہے کہ کائنات میں زمین کے علاوہ اگر کسی بھی جگہ پر کسی طرح کی زندگی کی تلاش جاری ہے تو وہ زندگی انہی خورد بینی جانداروں پر مشتمل ہے.
ہم جانتے ہیں کہ زمین ہمارے سورج سے اتنے فاصلے پر موجود ہے جہاں درجہ حرارت نہ زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈا. اس لیے اس سیارے پر موجود پانی، جو زندگی کے بنیادی عناصر میں سے ایک ہے، مائع حالت میں موجود ہے لیکن اگر ہم سیارہ عطارد اور زہرہ کے بارے میں سوچیں، جو زمین کے مقابلے میں سورج سے زیادہ قریب ہیں، تو ان سیاروں پر گرمی کی شدت دیکھ کر اس بات کا تصور کرنا بھی محال ہے کہ ان پر زندگی موجود ہوسکتی ہے۔
مگر 2012 میں سیارہ عطارد کے گرد بھیجے گئی 'میسنجر' خلائی گاڑی نے سیارے کے شمالی قطب پر موجود گہرے گڑھوں میں جما ہوا پانی (برف) دریافت کیا، سائنسدانوں کے لیے یہ دریافت نہایت حیران کن تھی کیونکہ عطارد ایسا سیارہ ہے جو سورج سے صرف 5 کروڑ کلومیٹر کی دوری پر موجود ہونے کی وجہ سے فضا سے بھی محروم ہے.
اس سیارے پر دن اور رات کے درجہ حرارت میں تقریباً 400 ڈگری سینٹی گریڈ کا فرق ہے لیکن برف کی دریافت کے بعد سائنسدان اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ اگر سیارے پر پانی موجود ہے تو یقینا زندگی کے امکانات بھی ہوں گے.