دنیا

پراسیکیوٹر کو ویزا جاری نہ کرنے کا معاملہ، یورپی یونین کا آئی سی سی کی حمایت کا اعلان

امریکا کی آئی سی سی کے حوالے سے اختیار کی جانے والی پالیسی پر ایک مرتبہ پھر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہیں، یورپی یونین

بریسلز: امریکا کی جانب سے جرائم کی بین الاقوامی عدالت (آئی سی سی) سے وابستہ پراسیکیوٹر کا ویزا منسوخ کرنے کے فیصلے پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے یورپی یونین نے آئی سی سی کی حمایت کا اعلان کردیا۔

خیال رہے کہ آئی سی سی کی پراسیکیوٹر افغانستان میں امریکی فوجیوں کی کارروائیوں کے خلاف ممکنہ طور پر جنگی جرائم کی عدالت میں تفتیش کا آغاز کرنے جارہی تھیں۔

گزشتہ روز پراسیکیوٹر فیٹو بین سودا کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں ویزا منسوخ کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ واشنگٹن نے ان کا امریکا میں داخلے کا ویزا منسوک کردیا ہے، خیال رہے کہ یہ اقدام امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے آئی سی سی اسٹاف پر پابندیوں کے اعلان کے بعد سامنے آیا تھا، جو امریکا یا ان کے اتحادیوں کے خلاف تفتیش میں شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: جنگی جرائم کی تحقیقات، عالمی عدالت کی پراسیکیوٹر کا امریکی ویزا منسوخ

فرانسیسی خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے سفارتی سروس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یونین 'مکمل طور پر آئی سی سی اور اس کی خود مختاری کی حمایت کرتی ہے'، ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بریسلز یہ اُمید کرتا ہے کہ امریکا عدالت کی 'بین الاقوامی ذمہ داریوں' کو احترام کرے گا۔

ترجمان نے جاری بیان میں مزید کہا کہ 'یورپی یونین، امریکا کی آئی سی سی کے حوالے سے اختیار کی جانے والی پالیسی پر ایک مرتبہ پھر اپنے خدشات کا اظہار کرتی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی جرائم کے خلاف جنگ میں ایک اہم کردار ادا کررہی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اس بات پر زور دیتی ہے کہ آئی سی سی کی غیر جانبداری اور عدالتی خود مختاری مؤثر اور مناسب کام کرنے کے لیے ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی ویزا کیلئے سوشل میڈیا تفصیلات فراہم کرنے کی شرط

خیال رہے کہ آئی سی سی پراسیکیوٹر نے افغانستان میں امریکی فوج کے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے درخواست دائر کی تھی دوسری جانب فلسطین نے بھی اسرائیل کے خلاف کیسز کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

اس وقت مائیک پومپیو نے یہ کہا تھا کہ ان کا اقدام عالمی عدالت کو امریکی اور اتحادی فوج کے تشدد اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے ذریعے امریکی سلامتی کے معاملات میں مداخلت سے روکنے کے لیے ضروری ہے۔


یہ رپورٹ 7 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی