امریکا، ایرانی پاسداران انقلاب کو جلد ہی دہشت گرد قرار دے گا، رپورٹ
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی انتظامیہ ایران پر دباؤ کو مزید بڑھانے کے لیے جلد ہی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دے گی۔
اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' نے عہدیدار کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ طویل عرصے سے زیر غور فیصلے کا اعلان متوقع طور پر پیر تک کردے گی اور متعلقہ دفاعی عہدیدار اس کے اثرات سے آگاہ ہیں۔
خیال رہے کہ اسلامی پاسداران انقلاب کی بنیاد 1979 میں رکھی گئی تھی جس کا مقصد انقلابی رہنماؤں کی سیکیورٹی تھا اور اب بھی روایتی فوجی یونٹ کے بجائے سیکیورٹی کی ذمہ داری پاسدران انقلاب کی ہے۔
پاسداران انقلاب کو ایران کی مسلح افواج میں اہم مقام حاصل ہے جس میں خاص معاشی فوائد بھی دیئے گئے ہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق ‘ٹرمپ انتظامیہ پاسداران انقلاب کو بطور غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کی تیاری کررہی ہے جس سے ایران پر امریکی دباؤ میں اضافہ ہوگا، لیکن امریکی عہدیداران اس حوالے سے تقسیم ہیں’۔
مزید پڑھیں: امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر مکمل اقتصادی پابندیاں عائد کردیں
اخبار کا کہنا ہے کہ پینٹاگون اور سی آئی اے کو اس فیصلے پر تحفظات ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اس اقدام سے امریکی فوجیوں کے لیے مشکلات بڑھیں گی۔
رپورٹ کے مطابق ‘پیر کو ہونے والا متوقع اعلان اس اعتبار سے پہلا موقع ہوگا کہ کسی بھی ملک کے ریاستی ادارے کو دہشت گرد قرار دیا گیا ہو’۔
خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ 2015 کے معاہدے سے دست برداری کے بعد ایرانی پر معاشی پابندیاں بھی عائد کرچکی ہے۔
ٹرمپ نے انتظامیہ نے 8 مئی 2018 کو ایران کے ساتھ دیگر عالمی طاقتوں کے ہمراہ کیے گئے عالمی جوہرے معاہدے کو منسوخ کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا تھا جس پر 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما نے دستخط کیے تھے اور دیگر ممالک میں برطانیہ، جرمنی، روس، فرانس اور چین شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر پابندی کیس: امریکا نے عالمی عدالت کا دائرہ اختیار مسترد کردیا
بعد ازاں 5 نومبر 2018 کو ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کا اعلان کیا تھا جس میں ایران کے توانائی، فنانشل اور جہاز رانی کے شعبہ جات شامل تھے اور کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں سے 700 سے زائد ایرانی کمپنیاں اور ہزاروں لوگ متاثر ہوں گے۔
ایران پر معاشی پابندیوں کے حوالے سے امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر پابندی کا مقصد اس کے رویے میں تبدیلی لانا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایران کو 12 نکات پر مشتمل لسٹ فراہم کردی گئی ہے اگر ایران پابندیوں سے بچنا چاہتا ہے تو اس کو مذکورہ نکات پر عمل کرنا ہوگا۔