وزیر اعظم نے قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا
اسلام آباد: قومی پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے صوبائی حکومتوں سے مشاورت کے بعد آئندہ تین سے 6ماہ کے لیے اہم اشیائے خوردونوش کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے پیش گوئی کا مضبوط نظام بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ اشیا کی ترسیل اور قیمتوں پر نظرثانی کے لیے ہر ماہ اجلاس منعقد کیا جائے گا اور ملک میں اشیا کی کسی بھی قسم کی قلت سے بچنے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ’قیمتوں میں اضافے کے حکم پر دستخط کرتے ہوئے عمران خان کے ہاتھ کیوں نہیں کانپتے!‘
اجلاس میں وزیر خزانہ نے ہدایت کی کہ قیمتوں کی موثر طریقے سے نگرانی اور کسی بھی قسم کی اجارہ داری پر متحرک طریقے سے نظر رکھنے کے لیے مارکیٹ کمیٹیاں قائم کی جائیں جبکہ ساتھ ساتھ یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایک مربوط مارکیٹ کا نظام لا کر صوبوں کے درمیان قیمتوں کا فرق ختم کیا جائے۔
ایک اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے بڑھتی ہوئی قیمتوں کا نوٹس لے لیا ہے اور وہ اشیائے خوردونوش اور ادویہ کی قیمتوں کے تعین کے لیے 8اپریل کو ایک اجلاس کی صدارت کریں گے۔
اس اجلاس میں متعلقہ وزارتیں اشیا کی ترسیل اور قیمتوں میں استحکام کے لیے وزیر اعظم کو اہم اقدامات کے ساتھ ساتھ قلیل اور درمیانے درجے کی پالیسیوں کی تجاویز پیش کریں گی۔
نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ قوانین پر نظرثانی کی جائے گی تاکہ قیمتوں کو قابو میں رکھنے کا نظام یقینی بناتے ہوئے ناجائز منافع خوری، گروہ بندی اور اجارہ داری کا خاتمہ کیا جا سکے، اجلاس کے دوران ماہ رمضان کے دوران اشیا کی دستیابی پر بھی گفتگو کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایندھن، اشیا خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کے رمضان پیکج پر عمل کیا جائے گا تاکہ سستی قیمت پر اشیا کی دستیابی یقینی بنائی جا سکے۔
جمعرات کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے اشیائے خوردونوش اور ادویہ کے اسٹاک اور ان کی قیمتوں کا جائزہ لیا جس میں خصوصی طور پر خراب ہونے والے اور خراب نہ ہونے والی کھانے کی باورچی خانے میں استعمال ہونے والی 28اشیا شامل تھیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ جلد خراب ہونے والے کھانے کی اشیا جیسے ٹماٹر، پیاز وغیرہ کی قیمتوں میں عدم استحکام موسم کی وجہ سے تھا جس پر اب سبسڈی دی جا چکی ہے۔