دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ کے سر کی قیمت 3 ارب روپے مقرر
امریکا نے شام ، افغانستان سمیت دیگر ممالک میں پرتشدد کارروائیوں میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کی زندہ یا مردہ گرفتاری پر ڈھائی کروڑ ڈالر(3 ارب 54 کروڑ 15 لاکھ روپے) کا انعام مقرر کردیا۔
العربیہ میں شائع رپورٹ کے مطابق ابوبکر البغدادی کی موجودگی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والا بھی مذکورہ انعام کا حقدار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ابوبکر البغدادی کا بیٹا شامی فوج سے لڑتے ہوئے ہلاک
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کے اتحادی فوجیوں نے طیاروں کے ذریعے عراق کے شہر الرمادی میں پمفلٹ گرائے جس میں شہریوں سے درخواست کی گئی کہ وہ دہشت گرد تنظیم کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے ٹھکانے سے متعلق معلومات فراہم کریں۔
امریکا کی جانب سے پمفلٹ میں کہا گیا کہ ’ابوبکر البغدادی کے سر کی قیمت 25 ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے‘۔
اس ضمن میں الرمادی شہر کی پولیس نے بتایا کہ ’منگل کی شب الرمادی میں طیارے کے ذریعے پمفلٹ گرائے گئے جس میں شہریوں سے داعش کے سربراہ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ترغیب دی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پمفلٹ میں درج تھا کہ ’داعش کے لیڈر اور جنگجوؤں نے آپ کی زمین پر قبضہ کیا اور آپ کے اہلخانہ کو قتل کیا‘۔
اس میں مزید درج تھا کہ ’ابوبکر البغدادی نے تباہی اور موت کو مسلط کیا ، وہ اب اسی تباہی اور موت چھپ کر آرام سے روپوش زندگی گزار رہا ہے‘۔
مزیدپڑھیں: داعش سربراہ ابوبکر بغدادی کا نائب امریکی حملے میں ہلاک
پمفلٹ میں کہا گیا کہ ’آپ (ابوبکر البغدادی) کی معلومات فراہم کرکے اس سے اور اس کی پھیلائی ہوئی تباہی کابدلہ لے سکتے ہیں‘۔
دوسری جانب عراقی انٹیلی جنس کے مطابق ابوبکر البغدادی جنوبی شام کے علاقوں میں روپوش ہے اور انتہائی مختصر اور قابل اعتماد لوگوں کے ہمراہ سفر کرتا ہے۔
انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق ’ابوبکر البغدادی کا بیٹا بھی ان لوگوں میں شامل ہے‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں داعش کی جانب سے قرار کیا گیا تھا کہ ان کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے بیٹے شامی فوج سے لڑتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی فضائی حملے میں داعش کا نائب سربراہ ہلاک
ابو بکر البغدادی کے بیٹے کے ہلاک ہونے کی خبر تنظیم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر سامنے آئی جس میں ایک نوجوان کی تصویر، جس کے ہاتھ میں رائفل تھا، بھی شیئر کی گئی اور اس کا نام حذیفہ البدری بتایا گیا۔
واضح رہے کہ ابوبکر البغدادی کے حوالے سے بھی ہلاک ہونے اور زخمی ہونے کی کئی خبریں سامنے آچکی ہیں تاہم ان کے بارے میں زیادہ تر یہ مانا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہیں لیکن 2014 میں لبنان میں ایک خاتون اور ایک بچہ قید ہیں جن کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ ان کی اہلیہ اور اولاد ہے۔