پاکستان

گوادر کے ساحل پر پائی گئی وہیل، ماہرین کے معائنے سے قبل ہی دفن

مردہ وہیل 3 دن سے ایک ہفتے تک پرانی ہوسکتی ہے جسکی موت کی وجوہات کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، حکام

گوادر کے ساحل پر مردہ حالت میں پائی گئی 34 فیٹ لمبی وہیل کو ماہرین کے جائزے سے قبل ہی دفنا دیا گیا۔

باخبر ذرائع نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’شاید وہیل کو دفنانے میں جلد بازی اسلیے دکھائی گئی کہ اس کے جسم سے تعفن اٹھ رہا تھا اور قریب ہی سیکیورٹی چیک پوسٹ موجود تھی۔

تاہم وہیل کے بارے میں متضاد دعوے سامنے آئے، عالمی ادارہ برائے تحفظ جنگلی حیات (پاکستان) کا کہنا تھا کہ یہ بلیو وہیل کا بچہ تھا جبکہ گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے منسلک ایک سمندری حیات کے ماہر کا کہنا تھا کہ یہ ایک بروڈی وہیل تھی۔

رپورٹس کے مطابق وہیل کی ساحل پر آجانے کی اطلاع ملنے کے بعد بھی محکمہ فشریز کے کسی عہدیدار نے مذکورہ مقام کا دورہ نہیں کیا اور صرف تصاویر کی مدد سے وہیل کا جائزہ لیا گیا جو بظاہر سیکیورٹی اہلکاروں نے کھینچی تھیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے صدر محمد معظم خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وہیل کی موت کے بارے میں مختلف اندازے موجود ہیں، مجھے یقین ہے کہ یہ وہیل مچھلی پکڑنے کے جال میں پھنس کر ہلاک ہوئی کیوں کہ اس کے کسی جہاز سے ٹکرانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

مزید پڑھیں: جنگل کے اندر وہیل مچھلی کی موجودگی نے سائنسدانوں کو چکرادیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ٹیم نے مچھلی کو دفن کیے گئے مقام کی کھدائی کر کے اس کے گوشت کے نممونے اکٹھے کیے ہیں جنہیں ڈی این اے تجزیے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کو بھیجا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ماہی گیروں نے اس کے پیٹ سے عنبر اسود (ایک قسم کا چربیلا مادہ) حاصل کرنے کی کوشش کی جس سے وہیل کے مردہ جسم کو نقصان پہنچا، لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے کیوں کہ عنبر اسود صرف سپرم وہیل کی آنت میں پایا جاتا ہے۔

معظم خان نے مزید بتایا کہ 2014 میں بھی اسی نسل کی ایک وہیل کراچی سے 39 کلومیٹر دور کھڈی کریک کے مقام پر بہہ کر آگئی تھی۔

اور گزشتہ برس بلوچستان کے چرنا آئی لینڈ پر بھی ایک بڑی بلیو وہیل کی جھلک دیکھی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مردہ وہیل ماہی گیروں کے جال میں پھنس گئی

واضح رہے کہ عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت (آئی یو سی این) وہیل کو معدومی فہرست میں در کرچکے ہیں جس کی موجودہ آبادی 10 سے 25 ہزار تک باقی رہ گئی ہے۔

دوسری جانب گوادر ڈیولمپنٹ اتھارٹی کے اسسٹنٹ دائریکٹر ماحولیات عبدالرحمٰن جو ماہرِ سمندری حیات بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ یہ ایک بروڈی وہیل تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے غیر ملکی ساتھیوں کے ساتھ اس بات کی تصدیق کی ہے، بلیو اور بروڈی وہیل دونوں بالین نسل کی وہیل سے تعلق رکھتی ہیں اور انہیں بغیر دانتوں کی وہیل بھی کہا جاتا ہے جبکہ ان کی ساخت میں فرق بھی نہایت معمولی ہوتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں: ماہی گیروں نے سمندر سے 15 فٹ لمبی اور 1800کلو وزنی وہیل پکڑ لی

ان کا کہنا تھا کہ مردہ وہیل 3 دن سے ایک ہفتے تک پرانی ہوسکتی ہے جو پیر کی رات بہہ کر ساحل پر آگئی تھی اور سے منگل کی صبح دیکھا گیا تاہم وہیل کی موت کی وجوہات کے حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔