کینیڈا کی میکماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ طرز زندگی میں چند چیزیں ہر 10 میں سے نو فالج کے کیسز کا باعث بنتی ہیں اور لوگ چاہے تو اس سے باآسانی بچ سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں ایسی 10 عام چیزوں کی شناخت کی گئی تھی جو فالج کا باعث بنتی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ چند عوامل اور بھی ہیں جو اس جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھاتے ہیں جن کی تفصیلات یہاں درج ذیل ہیں۔
روزمرہ کے معمولات نہ ہونا
ٹیکساس اے اینڈ ایم ہیلتھ سائنس سینٹر کالج آف میڈیسین کی ایک تحقیق کے مطابق ملازمت کے کوئی مخصوص اوقات نہ ہونا لوگوں میں جان لیوا فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق انسانی جسم دن اور رات کے معمولات کا عادی ہوتا ہے جس کو ایک اندرونی گھڑی کنٹرول کرتے ہوئے بتاتی ہے کہ کب سونا، کب جاگنا، کھانا اور دیگر کام کرنے ہیں۔تاہم جب کوئی شخص کبھی دن، کبھی رات میں کام کرتا ہے تو اس کی جسمانی گھڑی نیند اور کھانے کے معمولات میں غیرمعمولی تبدیلی سے الجھن کا شکار ہوجاتی ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ محققین کے مطابق اس طرح کے معمولات خون کی دماغ کو فراہمی متاثر ہونے سے ہونے والی فالج کی قسم کا خطرہ بڑھاتے ہیں جو زندگی بھر کے لیے معذور یا موت کا بھی باعث بن سکتا ہے۔
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا
لندن کالج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنا زیادہ وقت ٹیلیویژن، کمپیوٹر اسکرین یا ویڈیو گیمز کھیلتے ہوئے گزارتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق اسکرین کے سامنے روزانہ 4 گھنٹے گزارنا خون کی شریانوں کے مسائل میں اضافے کا سبب بنتا ہے جس کے نتیجے میں فالج سے موت کا خطرہ ہوتا ہے۔ محققین کے مطابق جسمانی سرگرمیوں سے دوری زندگی کے لیے خطرات بڑھاتی ہے اور کسی بھی سبب موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
بہت کم یا زیادہ نیند
بے خوابی اور حد سے زیادہ سونا دماغ تک جانے والی خون کی فراہمی کو روکنے کا باعث بن سکتا ہے۔ جرمنی کے ایسسین یونیورسٹی ہاسپٹل کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت کم یا زیادہ نیند کی صورت میں فالج کا دورہ پڑنے سے صحت یابی کا امکان بہت کم ہوجاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے شواہد ملے ہیں جن کے مطابق نیند کے دوران نظام تنفس کے مسائل فالج کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں جبکہ بے خوابی بھی اس جان لیوا مرض کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ اس سے ریکوری کے امکانات بھی کم کرتی ہے۔
سرخ گوشت کا بہت زیادہ استعمال
جرمنی کی وروزبرگ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت میں پائے جانے والے پروٹین دماغ تک خون پہنچانے والی شریانوں کے بند ہونے کا خطرہ بڑھا دیتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق جو لوگ سرخ گوشت کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ 47 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ تاہم محققین کا کہنا ہے کہ گائے یا بکرے کے گوشت کا استعمال ترک نہیں کرنا چاہئے تاہم اسے محدود ضرور دینا چاہئے اور خاص طور پر چربی سے پاک گوشت کو ترجیح دینی چاہئے۔
غذا کا خیال نہ رکھنا
امریکا کی ٹفٹس یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق امراض قلب، فالج اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کے نتیجے میں ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد اموات ناقص غذا کے استعمال کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔ تحقیق کے دوران امریکا میں 2012 میں اموات کی شرح کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 45 فیصد افراد اوپر درج کیے گئے امراض کے نتیجے میں ہلاک ہوئے اور اس میں غذا کا کردار بہت زیادہ تھا۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ سب سے زیادہ اموات بہت زیادہ نمک کے استعمال کے نتیجے میں ہوئی جو کہ فالج، ہارٹ اٹیک یا ذیابیطس کے مرض کی پیچیدگیوں کا باعث بنا۔ اسی طرح غذا میں گریوں کا استعمال نہ کرنا، پراسیس گوشت یعنی جنک فوڈ، مچھلی، سبزی، پھل کم کھانا جبکہ میٹھے مشروبات کو پسند کرنا بھی اموات کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔
فشار خون یا بلڈ پریشر
بلڈ پریشر کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے اور یہ واقعی درست بھی ہے کیونکہ کسی شخص کو فشار خون کا مرض لاحق ہو تو ایسی علامات نہیں جس سے اس کے بارے میں جانا جاسکے۔ یہ مرض خون سپلاءکرنے والی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جس کے نتیجے میں دل کے دورے اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، غذا میں نمک کا کم استعمال اور جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا بلڈ پریشر سے بچاﺅ کا آسان نسخہ ہے اور فشار خون کو کنٹرول میں رکھنا فالج کا خطرہ 48 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
ورزش سے دوری
اگر تو آپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو مختلف امراض کے ساتھ ساتھ فالج کو بھی دعوت دے رہے ہوتے ہیں اور ہاں فالج کسی بھی عمر کے فرد کو اپنا نشانہ بناسکتا ہے یعنی صرف بوڑھے افراد ہی اس کا شکار نہیں ہوتے۔ اگر آپ جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہو تو فالج کا خطرہ ایک تہائی حد یعنی 36 فیصد تک کم کرلیتے ہیں۔
ناقص غذا
بہتر غذا کا استعمال عادت بنالینا فالج کے دورے کا خطرہ 19 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ طبی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ غذا میں زیادہ فائبر، دالیں اور چربی سے پاک گوشت کا استعمال کرنا چاہئے جبکہ زیادہ چربی والی غذائیں اور میٹھے مشروبات کا کم از کم استعمال کرنا چاہئے۔
موٹاپا
موٹاپا اس وقت عالمی وباءبن چکا ہے جو خون کی شریانوں کے امراض کا سب سے بڑا سبب بھی ہے، اس وقت دنیا بھر میں 2.1 ارب افراد موٹاپے کے شکار ہیں اور شریانوں کے امراض کے خطرے کے باعث فالج کا امکان بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ جسمانی وزن میں معمولی کمی لاکر بھی اس جان لیوا مرض کے خطرے کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔
تمباکو نوشی
سیگریٹ یا تمباکو کے استعمال کو ترک کرکے فالج کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے، درحقیقت تمباکو نوشی شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور اس میں چربی اکھٹا ہونے لگتی ہے جو انجائنا، ہارٹ اٹیک یا فالج کا باعث بنتی ہے۔
دل کے امراض
فالج کی دو قسمیں ہیں یعنی ایک جو خون کی سپلائی روکنے سے ہوتی ہے جو سب سے عام ہے جبکہ برین ہیمرج جس میں دماغی شریان پھٹ جاتی ہے۔ ایک صحت مند دل ان دونوں کی روک تھام کے لیے ضروری ہے اور ایسا ہونے پر 9 فیصد خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
ذیابیطس
ذیابیطس ایسا مرض ہے جو لاتعداد بیماریوں کی جڑ ہے اور ان میں سے ایک فالج بھی ہے، ذیابیطس کے شکار افراد میں خون کی سپلائی میں رکاوٹ کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جو فالج کا باعث بنتا ہے، جبکہ اپنے بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھ کر آپ موت یا معذوری کے سبب بننے والے فالج کے خطرے کو 4 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔
الکحل کا استعمال
الکحل کا استعمال بلڈ پریشر کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے جس کا نتیجہ ہارٹ اٹیک یا فالج کی شکل میں نکلتا ہے، جبکہ اس سے دوری اختیاری کرکے آپ فالج کے خطرے کو 6 فیصد تک کم کرسکتے ہیں۔
تناﺅ
آپ کی عمر جو بھی ہو ذہنی ناﺅ فالج کا خطرہ بڑھاتا ہے خاص ور پر اگر بہت زیادہ تناﺅ کے شکار ہوں، جس کی وجہ تناﺅ کے شکار افراد کے طرز زندگی کا غیر صحت مند ہونا ہے یعنی تمباکو نوشی، جسمانی طور پر متحرک نہ ہونا وغیرہ۔ ذہنی طور پر خوش باش رہنا فالج کا خطرہ 6 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
کولیسٹرول
خون میں کولیسٹول کی سطح شریانوں کے سکڑنے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں دل کو خون کی سپلائی میں تعطل آتا ہے اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔