پاکستان

بیوی کو زندہ جلانے کے الزام میں عمر قید کاٹنے والا مجرم بری

سپریم کورٹ کا کام آئین و قانون کی تشریح کرنا ہے، کیس میں استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ طور پر بیوی کو زندہ جلانے والے عمر قید کے مجرم کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمر قید کے خلاف ملزم عمران کی اپیل پر سماعت کی۔

اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ واقعے کے 8 روز بعد ایف آئی آر کا اندراج کئی سوالات کو جنم دیتا ہے جبکہ مرحومہ کے میڈیکل ریکارڈ کے مطابق سیلنڈر دھماکا ہوا۔

مزید پڑھیں: قتل کا ملزم 10 سال بعد بری، چیف جسٹس کا قانونی سقم پر اظہار برہمی

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میڈٰیکل رپورٹ استغاثہ کی کہانی کی نفی کرتی ہے اور مرحومہ کے شوہر کے خلاف 8 روز بعد ایف آئی آر درج کرنا بعد میں آنے والے خیال کا شاخسانہ ہے، ملزم کے سسرال کی بعد میں نیت خراب ہوئی کہ شاید کچھ پیسے مل جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ سب جھوٹ بول رہے ہیں، دیکھیں ہمارا کام کتنا مشکل ہے، سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کی تشریح کرنا ہے، پھر کہتے ہیں کہ عدالت انصاف نہیں کرتی، آپ نے خود اپنے ساتھ انصاف نہیں کیا۔

بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیے کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی، لہٰذا شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم عمران کو بری کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جھوٹی گواہی کے شکار مزید 2 ملزمان 12 سال بعد بری

خیال رہے کہ محمد عمران پر 2012 میں فیصل آباد میں اپنی بیوی کو زندہ جلانے کا الزام تھا۔

ملزم کے خلاف ابتدائی طور پر ٹرائل کورٹ میں مقدمہ چلا تھا، جہاں اسے سزائے موت سنائی گئی تھی، جسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ نے بیوی کو زندہ جلانے کے الزام کا سامنا کرنے والے محمد عمران کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔