پاکستان

پاک فوج کا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی حمایت کے عزم کا اظہار

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں کور کمانڈرز کانفرنس میں جیو اسٹریٹجک صورتحال اور اہم امور کا جائزہ لیا گیا

اسلام آباد: پاک فوج نے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے لڑنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) پر عمل درآمد کی حمایت کے عزم کا اظہار کردیا۔

اس عزم کا اعادہ جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں کور کمانڈرز کانفرنس کے دوران کیا گیا، جس کی سربراہی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کی۔

کور کمانڈرز کانفرنس ماہانہ جی ایچ کیو میں ہوتی ہے اور اس میں عام طور پر اندرونی و بیرونی سیکیورٹی چیلنجز سمیت پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کور کمانڈرز

اس حوالے سے انٹرسروس پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) نے کانفرنس سے متعلق بیان میں کہا کہ ’کانفرنس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا گیا‘۔

واضح رہے کہ یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوئی جب حکومت نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد میں فرق کو دور کرنے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے، اس سلسلے میں حکومت نے سیکیورٹی معاملات پر انٹر ایجنسی سمیت بین الصوبائی تعاون کے لیے نیشنل اںٹرنل سیکیورٹی کمیٹی (این آئی ایس سی) قائم کی ہے۔

ساتھ ہی 30 مارچ کو فوجی عدالتوں کی آئینی مدت ختم ہونے کی وجہ سے بھی نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو خصوصی توجہ حاصل ہوگئی ہے، کیونکہ نیپ کے تحت فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا تھا۔

اس ایکشن پلان کا پوائنٹ 2 خصوصی عدالتوں کے قیام کے لیے تھا، جس کی سربراہی مسلح فوسرز کے افسران کی تھی، ابتدائی طور پر ان عدالتوں کو دہشت گردوں کے تیزی سے ٹرائل کے لیے 2 سال کی مدت کے لیے قائم کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں 2017 میں ان عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کردی گئی تھی۔

تاہم اس وقت حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری اختلافات کی وجہ سے عدالتوں میں مزید توسیع کے لیے سیاسی حمایت کو حاصل کیا جارہا ہے۔

نیپ کے کچھ نکات جیسے دہشت گردی کے مجرموں کو پھانسی، فوجی عدالتیں، فاٹا اصلاحات اور کراچی آپریشن میں اچھی پیش رفت دیکھی گئی جبکہ نیکٹا کو مضبوط کرنا، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنا، کالعدم تنظیموں کے دوبارہ ابھرنے کو روکنا، مدارس کی رجسٹریشن اور ریگولیش اور مجرمانہ عدالتی اصلاحات کے نکات عمل درآمد میں پیچھے رہے۔

اپنے بیان میں آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کور کمانڈرز نے اعادہ کیا کہ وہ ملک میں پائیدار امن کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے جبکہ علاقائی امن کی جانب تمام اقدامات کی حمایت کرتے رہیں گے۔

کانفرنس کے دوران آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف استحکام کے بعد پاکستان ایسی مثبت ریاست بننے کی طرف گامزن ہے جہاں ہتھیاروں کے استعمال کا استحقاق صرف ریاست کا ہے اور سماجی اور اقتصادی ترقی سب سے اہم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں پر بھارتی مظالم سے مزید آگ بھڑک رہی ہے، کور کمانڈرز کانفرنس

کور کمانڈرز کانفرنس نے بھارت کے ساتھ کشیدہ صورتحال پر بھی غور کیا، اگرچہ فروری کے واقعات سے کشیدگی میں مسلسل کمی آرہی لیکن ترجمان دفتر خارجہ نے کچھ روز قبل ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ صورتحال میں مکمل پر کشیدگی کم نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ پیر کی رات بھارت کی جانب رکھ چکری راولاکوٹ سیکٹر میں لائن آف کنٹرول کے پار ایک مرتبہ پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 3 جوان شہید ہوگئے۔

آئی ایس پی آر نے کہا کہ کور کمانڈرز کانفرنس میں جیو اسٹریٹجک ماحول اور مشرقی سرحد پر موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر ’کانفرنس میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے اور مادر وطن کے تحفظ کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا‘۔


یہ خبر 04 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی