پاکستان

کوئٹہ میں ایک ہی رات میں 80 سے زائد دکانیں لوٹ لی گئیں

ڈکیتوں 83دکانوں کے تالے توڑ کر لاکھوں روپے مالیت کی نقدی اور سامان کو چرا لیا اور باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد میں ایک ہی رات میں 80 سے زائد دکانیں لوٹ لی گئیں جس کے بعد دو پولیس اسٹیشنز کے ایس ایچ اوز کو معطل کردیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ جام کمال خان آلیانی نے ان دو پولیس اسٹیشنز کی حدود میں ہونے والی لوٹ مار کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل بلوچستان پولیس کو ہدایت کی کہ علاقے کے پولیس افسران کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ملزمان کو 48گھنٹے میں گرفتار کیا جائے۔

مزید پڑھیں: سوئیڈن: دن دہاڑے چور سترہویں صدی کے نوادرات چرا کر فرار

تجارتی تنظیموں کے مطابق ڈکیتوں کے گروہ نے پشتون آباد اور اس سے ملحقہ علاقوں میں 83دکانوں کے تالے توڑ کر لاکھوں روپے مالیت کی نقدی اور سامان کو چرا لیا اور پھر رات گئے کسی مزاحمت کے بغیر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

جب صبح دکاندار اپنے کام پر پہنچے تو انہیں ڈکیتی کی واردات کا علم ہوا اور انہوں پولیس کو وادات کے بارے میں بتایا۔

بلوچستان ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے بتایا کہ ڈکیتوں کے گروہ نے تقریباً 83دکانوں میں لوٹ مار کی اور اس طرح کی بڑی ڈکیتتی کوئٹہ میں پہلی بار ہوئی ہے۔

البتہ پولیس نے ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے سربراہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ واردات میں صرف 22دکانوں میں چوری کی گئی جن میں سے اکثر موبائل کی دکانیں تھیں اور دکاندار تعداد کو بڑھا کر بتا رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ جام کمال خان آلیانی نے کہا کہ غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی، واقعے کے ذمے دار پولیس آفیشلز کے خلاف ہر حال میں کارروائی کی جائے گی جنہوں نے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں غفلت سے کام لیا۔

یہ بھی پڑھیں: تقریباً تمام پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا چوری کرلیا گیا، ایف آئی اے

دکانداروں نے علاقے میں احتجاج کیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے ڈکیتوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مقامی تاجر برادری نے کہا ہے کہ اگر پولیس نے ملزمان کو گرفتار نہ کیا تو وہ احتجاج کرتے ہوئے پورے بلوچستان میں ہڑتال کریں گے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ ڈکیتوں نے چوکیدار کو تشدد کا نشانہ بنایا، پشتون آباد اور خلیق شہید پولیس اسٹیشنز کے اسٹیشن ہاؤس آفیسرز کو شوکاز نوٹس جاری کیا جا چکا ہے اور ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس غفلت برتنے والے افسران کے خلاف کارروائی کرے گی۔


یہ خبر دو اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔