ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کی صدارت اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کی۔
ایم ایم اے کی جانب سے سینئر رہنما اسدالرحمٰن اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ پی پی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے پی پی پی کی نمائندگی کی۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’نیشنل ایکشن پلان تمام سیاسی جماعتوں کی جامع کوششوں کا مظہر ہے جس پر عملدرآمد قومی مفاد کا ایک اہم حصہ ہے‘۔
چنانچہ نیشنل ایکشن پلان پر دی جانے والی بریفنگ کسی ایک مخصوص گروہ کے لیے نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ ہر رکن اس میں اسٹیک ہولڈر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن رہنماؤں کا انکار، نیشنل ایکشن پلان پر مشاورتی اجلاس منسوخ
سیاسی جماعتوں کے مشترکہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے اور وزیراعظم کو خود یہ بریفنگ دینی چاہیے۔
اس بارے میں جب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب سے سوال کیا گیا کہ اگر بریفنگ کسی اور جگہ منعقد ہو اور وزیراعظم نہ دیں تو کیا اپوزیشن اس کا بائیکاٹ کرے گی؟
تو ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن صرف اس صورت میں بریفنگ میں شرکت کرنے کے لیے تیار ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کی بریفنگ پارلیمنٹ میں دی جائے۔
مزید پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر شہباز شریف کے چیمبر جانے کو تیار ہوں، شاہ محمود قریشی
خیال رہے کہ اس سے قبل پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کو دی جانے والی بریفنگ کی تاریخ 28 مارچ مقرر کی گئی تھی جسے اپوزیشن کے بائیکاٹ کے خطرے کے پیشِ نظر ملتوی کردیا گیا تھا۔
اس بارے میں قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو خط بھی ارسال کیا ہے جس میں صرف پارلیمانی سربراہان کے بجائے پوری پارلیمنٹ کو بریف کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ متحدہ اپوزیشن باہمی فیصلہ سازی اور قومی مفاد میں کیے جانے والے تمام فیصلوں کی اجتماعی ملکیت کے احساس کو فروغ دینے پر یقین رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ
لہٰذا تجویز ہے کہ آپ کی بریفنگ قومی اسمبلی میں دی جائے تا کہ صرف پارلیمانی سربراہان کے بجائے ملک کے تمام اراکینِ اسمبلی کی حکمت سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
واضح رہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کا معاملہ نیشنل ایکشن پلان سے مربوط ہے جن کی مدت 30 مارچ کو اختتام پذیر ہوچکی ہے اور اس بارے میں اپوزیشن اجلاس میں بھی گفتگو ہوئی۔
کہا یہ جارہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ کا مقصد فوجی عدالتوں کو دوسری مدت کے لیے توسیع دینے کے معاملے پر اپوزیشن کی رضامندی حاصل کرنا ہے۔