پاکستان

'بھارتی طیاروں کو ایف 16 نے نشانہ بنایا یا ایف 17 نے، سوال بےمعنی ہے'

پاکستان اپنے دفاع میں اپنی مرضی کے مطابق ہر صلاحیت کے استعمال کا حق رکھتا ہے، آئی ایس پی آر

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ سوال بے معنی ہے کہ دو بھارتی جہازوں کو 'ایف 16' نے نشانہ بنایا یا 'جے ایف 17' نے، اگر ایف 16 استعمال ہوا تب بھی دو بھارتی جہاز ہی نشانہ بنے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے بیان میں حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستانی ایف 16 طیارے کو نشانہ بنانے اور ایف سولہ کے استعمال کے معاملے پر بار بار کے بھارتی دعوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ '27 فروری کا واقعہ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔'

بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان کا کوئی ایف 16 طیارہ بھارتی فضائیہ کا نشانہ نہیں بنا، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اُس پار کارروائی پاکستان فضائی حدود کے اندر سے جے ایف 17 تھنڈر طیاروں نے کی، بعد میں جب دو بھارتی جہازوں نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی تو انہیں پاک فضائیہ نے نشانہ بنایا۔'

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'یہ سوال بے معنی ہے کہ ان دو بھارتی جہازوں کو ایف سولہ نے نشانہ بنایا یا جے ایف 17 نے، جب بھارتی جہاز آئے تو فضائیہ کے تمام جہاز بشمول ایف 16 فضا میں موجود تھے، اصل بات یہ ہے کہ پاک فضائیہ نے دونوں بھارتی جہازوں کو اپنے دفاع میں مار گرایا۔'

بیان میں کہا گیا کہ 'بھارت اپنی خواہش کے مطابق کوئی بھی جہاز حتیٰ کہ ایف 16 چن لے نتیجے پر فرق نہیں پڑتا، اگر ایف 16 استعمال ہوا تب بھی دو بھارتی جہاز ہی نشانہ بنے جبکہ پاکستان، اپنے دفاع میں اپنی مرضی کے مطابق ہر صلاحیت کے استعمال کا حق رکھتا ہے۔'

— فوٹو: اسکرین شاٹ

واضح رہے کہ 27 فروری کو پاک فوج کی جانب سے جوابی کارروائی میں بھارت کے دو لڑاکا طیارے گرائے جانے کے بعد آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش کے بعد پاکستان کے پاس جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان کا ایک ایف 16 طیارہ گرایا ہے لیکن میں واضح کردوں کہ اس پورے آپریشن میں میں ایف 16 استعمال ہی نہیں کیا اور نہ ہی ایسی کوئی اطلاعات ہیں۔

بھارتی حکام کی جانب سے اس بات کو تسلیم کیا گیا تھا کہ پاکستانی طیاروں نے بھارتی فوجی اہداف کے ساتھ انگیج کیا جبکہ ساتھ ہی یہ شکایت کی گئی کہ مقبوضہ کشمیر میں مداخلت کے لیے استعمال ہونے والے پاکستانی طیاروں میں ایف 16 بھی شامل تھا۔

مزید پڑھیں: بالاکوٹ جارحیت، ایف 16 کا استعمال: غیر ملکی صحافیوں نے بھارتی بیانیے کو مزید کمزور کردیا

بھارتی ایئرفورس کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایف 16 کو گرایا اور اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے اے آئی ایم-120 میزائل کی باقیات پیش کیں۔

نئی دہلی اس بات پر زور دے رہا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف ایف 16 استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام آباد نے امریکا کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی، جو مبینہ طور پر لڑاکا طیاروں کو صرف انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں استعمال کرنے تک محدود کرتا ہے۔

تاہم نیویارک ٹائمز کی جنوبی ایشائی نمائندہ ماریہ ابی حبیب نے مختلف ٹوئٹس میں واضح کیا کہ پاکستان کسی طرح امریکا کے ساتھ فروخت کے معاہدے کی خلاف ورزی کا مجاز نہیں ہوسکتا، یہاں تک کہ اگر اس نے بھارتی طیاروں کو گرانے کے لیے ایف 16 کا استعمال بھی کیا۔

ماریہ ابی حبیب نے اسلحہ ماہرین اور حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی ایئرفورس کے اس دعوے پر بھی سوال اٹھائے جس میں انہوں نے نئی دہلی میں بطور ثبوت اے آئی ایم-120 میزائل کو دکھایا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان نے اسے ایف 16 سے استعمال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام کے پاس ابھی تک بھارتی ایئرفورس کے اس دعوے پر یقین کرنے کے لیے کوئی معقول وجہ نہیں ہے کہ بھارت نے ایف 16 کو گرایا تھا۔