’تعصب‘ بڑے کام کی چیز ہے
تعصب مارنے کے معاملے میں اتنا حساس ہوجاتا ہے کہ سوچتا ہے اس سے پہلے کہ اپنے کو کوئی دوسرا مارے ہم خود کیوں نہ ماردیں۔
یہ تعصب بھی عجیب مرض ہے بھئی، اس کا مریض نسل، وطن، زبان، مذہب اور فرقے کی بنیاد پر اپنے اور غیر کے درمیان امتیاز کی ایک لکیر کھینچتا ہے اور پھر اس لکیر کا فقیر ہوجاتا ہے۔
قسمت کی لکیر کا بدلنا آسان ہے مگر نفرت کی اس لکیر کا مٹنا بہت مشکل۔ لیکن جب یہ لکیر مشکل میں ڈالتی ہے تو اس مشکل کو آسان کرنا مصیبت بن جاتا ہے، کبھی کبھی تو یہ مشکل معاشروں اور ملکوں کی شکل ہی بدل دیتی ہے۔ پھر چاہے یہ کہہ کر پچھتاتے رہیے کہ ایک ہم ہیں کہ لیا اپنی ہی صورت کو بگاڑ بگڑی نہیں بنتی، یعنی ’گیا ہے سانپ نکل اب لکیر پیٹا کر‘۔