جی ہاں ہم نے 21 ویں کی چند سب سے خوفناک فلموں کی فہرست مرتب کی ہے۔
ویسے تو بہترین ہارر فلموں کی کمی نہیں مگر ہم نے ایسی فلموں کا انتخاب کیا ہے جو بہت دہشتناک اور منہ کھول دینے پر مجبور کردیتی ہیں۔
تو آئے دیکھیں آپ کو یہ فہرست کس حد تک بھاتی ہے۔
نوٹ : خونریزی، دہشت انگیزی اور دیگر مواد کے باعث یہ فلمیں بچوں کے دیکھنے کے لیے نہیں بلکہ بالغ افراد ہی دیکھ سکتے ہیں۔
اٹ (It)، 2017
اس فلم کو سب سے زیادہ کمانے والی ہارر فلم کا ریکارڈ بھی مل چکا ہے جس نے غیرمتوقع طور پر کچھ زیادہ ہی بزنس کرلیا۔ معروف مصنف اسٹیفن کنگ کے ناول کو دوسری بار فلمایا گیا تھا، جس کی کہانی فلم کی کہانی ایک چھوٹے قصبے کے گرد گھومتی ہے جہاں سات بچے جنھیں دی لوزر کلب کے نام سے جانا جاتا ہے، کو زندگی کے مسائل، بدزبانیوں اور ایک عفریت کا سامنا ہوتا ہے جو کہ ایک جوکر کا روپ اختیار کرکے انہیں دہشت زدہ کرتا ہے۔
دی کنجورنگ 2 (The Conjuring 2)، 2016
اس فلم میں ہارر کے تمام پہلوﺅں کو شامل کیا گیا ہے بشمول آسیب زدہ گھر اور دیگر مناظر کے اور جیمز وان نے ان تمام آپشنز کو بہت موثر اور صلاحیت کے ساتھ استعمال کیا ہے۔ فلم کو دیکھتے ہوئے دہشت کا احساس آہستہ آہستہ بڑھنے لگتا ہے، جس کا ذائقہ آپ اپنی زبان اور جلد پر محسوس کرسکتے ہیں۔ اگر آپ ہارر فلموں کے شائق ہیں تو آپ اس فلم کو ضرور پسند کریں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فلم سے ایک پراسرار واقعہ بھی جڑا ہے جو انڈین ریاست تامل ناڈو کے قصبے ترونامالائی میں جون 2016 میں پیش آیا جہاں کے ایک سینما میں فلم کے اختتام کے قریب 65 سالہ شخص کو سینے میں درد اٹھا۔ اس شخص کو فوری طور پر قریبی ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ وہاں چل بسا۔ اس کے بعد حالات میں پراسرار موڑ اس وقت آیا جب ڈاکٹروں کی جانب سے لاش کو ترونامالائی گورنمنٹ میڈیکل کالج ہاسپٹل روزانہ کیا گیا مگر وہ میت غائب ہوگئی۔ جس کے بعد مقامی لوگوں کے اندر ماورائی طاقتوں کے حوالے خوف و ہراس پھیل گیا۔
دی ادرز (The Others)، 2001
یہ فلم ایک ایسے خاندان کے گرد گھومتی ہے جو ایک نئے گھر میں منتقل ہوتے ہیں، جو کہ آسیب زدہ ہوتا ہے اور یہ لوگ ماورائی سرگرمیوں سے دہشت زدہ ہوجاتے ہیں، آپ کو آخر تک اندازہ نہیں ہوتا کہ درحقیقت یہ ماجرا کیا ہے اور ہوسکتا ہے بہت بڑا شاک اختتام پر آپ کا منتظر ہو۔
سا (Saw)، 2004
فلم میں بار بار آنے والے دہشتناک موڑ دیکھنے والوں کا خوف آخر تک بڑھاتے رہتے ہیں اور موت کے جالوں سے بھرپور یہ سائیکو تھرلو فلم آپ کو کئی بار پیچ و تاب کھانا پڑسکتے ہیں ، مگر اس کے بعد ہنسی بھی آسکتی ہے مگر پھر آپ پر جلد دہشت کی ایک لہر کا غلبہ ہونے لگتا ہے جو اس میں مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد کو دیکھ کر مزید بڑھ جاتا ہے۔
ویرونیسا (Veronica)، 2017
یہ 1992 میں ایک لڑکی کے قتل کے حل نہ ہونے والے معمے کے سچے واقعے پر مبنی ہے جس میں ایک لڑکی ویرونیسا اپنی سہلیوں کے ساتھ ایک مردہ دوست کی روح بلانے کی کوشش کرتے ہیں مگر ان کا رابطہ ویرونیسا کے مرحوم والد سے ہوجاتا ہے۔ اس فلم کی نیٹ فلیکس پر ریلیز کے بعد متعدد افراد نے ٹوئٹر پر پوسٹس کرکے دیگر لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ دیکھنے سے پہلے ہوشیار ہوجائیں کیونکہ یہ اتنی خوفناک ہے کہ پوری دیکھنے کی ہمت کرنا مشکل ہے۔
دی اورفینیج (The Orphanage)، 2007
اس فلم میں ایک خاتون اپنے خاندان کو اپنے بچپن کے گھر لاتی ہے جو اب ایک یتیم خانے کے طور پر استعمال ہورہا ہوتا ہے اور وہاں اس کا بیٹا ایک نادیدہ دوست بنالیتا ہے۔ ہ اس ہسپانوی تھرلر فلم کی فضائ دہشت اور دکھ سے بھری ہوئی ہے جو دیکھنے والوں کی توجہ دوسری جانب مرکوز نہیں ہونے دیتی۔
اے کوائٹ پلیس (A Quiet Place)، 2018
ہ فلم ایک ایسے خاندان کی کہانی بیان کرتی ہے جو تمام انسانوں کے خاتمے کے بعد اپنی بقا کے لیے جدوجہد کررہی ہوتی ہے۔ فلم میں بظاہر کوئی ایسی مخلوق دکھائی گئی ہے جو ہر زندہ شے کا شکار آوازوں پر کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ فلم میں بچ جانے والا خاندان مکمل خاموشی سے زندگی گزار رہا ہوتا ہے جبکہ اپنے تحفظ کے لیے ہر وقت خوفزدہ رہتا ہے۔
ڈونٹ بریتھ (Don't Breathe)، 2016
یہ ایسے تین چوروں کی کہانی ہے جو ایک نابینا شخص کے گھر میں چوری کرنے کے لیے اس توقع کے ساتھ داخل ہوتے ہیں کہ انہیں بہت زیادہ دولت مل سکے گی، مگر وہاں بے بس نظر آنے والا نابینا شخص ان کے ہوش اڑا دیتا ہے جو کہ ان کی توقعات سے ہٹ کر ثابت ہوتا ہے۔
گیٹ آﺅٹ (Get Out)، 2017
یہ فلم پرمزاح ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین ہارر فلم بھی ہے جبکہ اس میں تجسس کا عنصر بھی کم نہیں، اس کی کہانی ایک سیاہ فام نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو اپنی سفید فام گرل فرینڈ کے خاندان سے ملنے آتا ہے، اس میں امریکا میں موجود نسل پرستی کو بھی اجاگر کیا گیا ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ لبرل اور اوباما کو پسند کرنے والے سفید فام خاندان اپنے اندر کیسے خوفناک عزائم چھپائے ہوئے ہوتا ہے۔
ہریڈیٹیری (Hereditary)، 2018
کیا آپ کو کوئی ایسی ہارر فلم یاد ہے جس کو دیکھتے ہوئے خوف نے جسم کو جکڑ لیا ہو؟ اگر نہیں ہریڈیٹیری (Hereditary) کو دیکھتے ہوئے ایسا کئی بار ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم کو دیکھتے ہوئے زیادہ تر وقت یہی لگتا ہے کہ جیسے یہ ذہنی امراض پر لوگوں میں کی جانے والی ایک تحقیق ہے مگر پھر بھی ڈائریکٹر اری ایسٹر لوگوں کے رونگٹے کھڑے کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ یہ فلم ایک بار دیکھنے کے بعد اختتام کو بار بار دیکھنے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ اینڈنگ بظاہر زیادہ متاثرکن نہیں لگتی۔ ویسے فلم کے اختتام پر آپ جیسا بھی محسوس کریں مگر جسم میں دہشت کی لہر ضرور ابھرے گی اور ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ دوڑ رہی ہوگی۔
لائٹس آﺅٹ (Lights Out)، 2016
یہ 2014 کی ایک شارٹ ہارر فلم سے متاثر ہوکر بنائی ہے جسے دیکھ کر بیشتر افراد ہفتوں تک لائٹس بند کرنے کے خیال سے بھی خوفزدہ ہوگئے تھے، یعنی اس میں جو عفریت ہے وہ اندھیرے میں ہی حملہ کرتا ہے اور لوگوں کو خوفزدہ کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
دی رنگ (The Ring)، 2002
یہ ایک پراسرار ویڈیو ٹیپ کے گرد گھومنے والی فلم ہے جسے یدکھنے والا ایک ہفتے بعد مرجاتا ہے اور ان حالات میں ایک صحافی اس ٹیپ کی تحقیقات کرنے پر مجبور ہوجاتی ہے تاکہ خود موت سے بچ سکے جبکہ اپنے بیٹے کو بھی مرنے سے بچاسکے۔
را (Raw)، 2016
2016 میں اس فلم کو جب ایک فلم فیسٹیول میں اسکریننگ کے لیے پیش کیا گیا تو اسے دیکھنے کے دوران متعدد افراد خوفناک مناظر کو برداشت نہ کرسکے اور بے ہوش ہوگئے، جس کے بعد ایمبولینس میں انہیں ہسپتال منتقل کرنا، 2017 میں اس فرانسیسی فلم کو ریلیز کیا گیا، جس کی کہانی ایک سبزی خور طالبہ کے گرد گھومتی ہے جو بتدریج گوشت کی دیوانی ہوتی ہے اور وہ گوشت بھی کسی جانور کا انسانوں کا ہوتا ہے، اس گوشت خوری کے مناظر کچھ اتنے حقیقی انداز سے فلمائے گئے ہیں کہ کمزور دل افراد کے لیے برداشت کرنا ممکن نہیں۔
انسائیڈیوس (Insidious)، 2010
یہ ایک ایسے بچے کی کہانی ہے جس کی روح نیند کے دوران گھومنے نکل جاتی ہے جس کے نتیجے میں روحیں اس کے گھر جمع ہونے لگتی ہیں تاکہ اس بچے کے جسم پر قبضہ کرسکیں اور گھروالے پریشان ہوتے ہیں کہ کوما میں گئے اپنے بیٹے کو کیسے بچائیں، یہ بنیادی طور پر 2 حصوں میں مکمل ہونے والی فلم ہے جس کا دوسرا حصہ 2013 میں ریلیز ہوا تھا۔
اٹ کمز ایٹ نائٹ (it comes at night)، 2017
یہ فلم ایسے شوہر اور باپ کے گرد گھومتی ہے جو اپنے خاندان کو تباہ کن مگر ماورائی قوت سے بچانے کی کوشش کررہا ہوتا ہے، اس کی تمام کوششیں اس وقت ناکامی کا شکار ہونے لگتی ہیں جب ایک اور خاندان پناہ کے لیے اس سے رجوع کرتا ہے، بظاہر تو اس میں ہارر کا عنصر کچھ زیادہ نہیں مگر انتہائی تناﺅ اور تجسس ذہن کے اندر خوف کو پوری فلم کے دوران بڑھائے رکھتا ہے۔
ماما (Mama)، 2013
یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے جس کی پہلی بیوی اور 2 بچیاں کہیں گم ہوجاتی ہیں اور اس کی بیٹیاں کئی سال بعد ایک ویران گھر سے ملتی ہیں اور وہاں سوتیلی ماں ان بچیوں کی دیکھ بھال کی ذمہ لیتی ہیں اور ایک بدروح ماما اس خاندان کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔
انڈر دی شیڈو (Under the Shadow)، 2016
یہ ایک ایرانی فلم ہے جس میں بظاہر ہارر تو کچھ بھی نہیں بلکہ یہ اسی کی دہائی کے بعد کے جنگ زدہ تہران میں مقیم ایک ماں اور بیٹی کی کہانی ہے جنھیں ایک پراسرار عفریت کا سامنا ہوتا ہے جو ان کے گھر میں انہیں شکار کررہا ہوتا ہے۔
پیرا نارمل ایکٹیویٹی (Paranormal Activity)، 2007
یہ ایک ایسے جوڑے کی کہانی ہے جو ایک مضافاتی علاقے گھر میں منتقل ہوتے ہیں اور وہاں رات کو ایک ماورائی قوت انہیں پریشان کردیتی ہے۔ یہ فلم پر تشدد اور رونگٹے کھڑے کرنے والے مناظر سے بھرپور ہے، جس میں نظر نہ ا?نے والی قوت ہی فلم کی کاسٹ کو خود کو اذیت پہنچانے اور تشدد کرنے پر اکساتی ہے اور فلم میں کئی بار اداکار خود کو ہی مارتے نظر آتے ہیں۔
اینابیل کرئیشین (Annabelle: Creation)، 2017
فلم سیریز کونجیورنگ کے سپن آف کا یہ دوسرا حصہ 2014 کی فلم کا پرییکیوئل (پہلے کی کہانی) ہے، جس میں لوگوں کو مارنے والی اس گڑیا کے اندر آسیب کے بسنے کی داستان بیان کی گئی ہے۔ فلم کی کہانی میں ایک چھوٹی بچی کی المناک موت کے بارہ سال بعد کے یہ دکھایا گیا کہ ایک گڑیا بنانے والا اور اس کی بیوی ایک نن اور متعدد بچیوں کو اپنے گھر میں خوش آمدید کہتے ہیں، مگر جلد ہی یہ مہمان اس گڑیا بنانے والے کی آسیب زدہ تخلیق اینابیل کے شکار بننے لگتے ہیں۔
دی وچ (The Witch)، 2016
اس فلم کو بیشتر ناقدین نے حالیہ برسوں کی سب سے خوفناک پیشکش قرار دیا، اس فلم میں 1630 کے زمانے کو دکھایا گیا اور ریلیز سے قبل ہی اس کے ٹریلر کی دھوم کئی ماہ تک رہی تھی، درحقیقت یہ ایک خاندان کے ٹوٹنے بکھرنے کی کہانی ہے جو کالے جادو، آسیب اور دیگر عوامل کی وجہ سے جدا ہوجاتا ہے۔
اٹ فالوز (It Follows)، 2015
یہ ایک ایسی انیس سالہ لڑکی کی کہانی ہے جس میں کوئی پراسرار اور ماورائی طاقت اس کا پیچھا کرنے لگتی ہے، اسے عجیب و غریب چیزیں نظر آتی ہیں اور اس بوجھ سے نکلنے کے لیے وہ راہ تلاش کررہی ہوتی ہے تاکہ وہ زندگی کو خوفناک خواب سے باہر نکال سکے۔
دی مسٹ (The Mist)، 2007
اسٹیفن کنگ کے ناول سے ماخوذ اس فلم کو اس کے تباہ کن اختتام کی وجہ سے یاد کیا جاتا ہے اور آخری ٹوئیسٹ اگرچہ دہلا دینے والا حصہ ہے مگر باقی فلم بھی جو ایک پراسرار دھند کے گرد گھومتی ہے، رونگھٹے کھڑے کردینے کے لیے کافی ہے۔
1408، 2007
یہ فلم مائیک انسلین نامی ایسے مصنف کے گرد گھومتی ہے جو ہارر ناول لکھتا ہے مگر ماورائی چیزوں اور بھوتوں پر یقین نہیں رکھتا، کیونکہ اسے انہیں کبھی دیکھنے کا موقع نہیں ملا ہوتا، تو یہی وجہ ہے کہ وہ ایک ہوٹل میں جاکر اس حوالے سے بدنام کمرے 1408 میں رہنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
ہیپی ڈیٹھ ڈے (Happy Death Day)، 2017
اس کو ہارر کہا جائے یا تھرلر، وہ آپ خود دیکھ کر فیصلہ کریں، ویسے اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ ایک لڑکی اپنی سالگرہ پر اٹھتی ہے اور رات کو قتل ہوجاتی ہے، مگر قتل ہوتے ہی اس کی آنکھ ایک بار پھر اپنی سالگرہ والی صبح میں کھلتی ہے اور ایک بار پھر رات کو قتل ہوجاتی ہے، اس طرح یہ واقعہ کئی بار ہوتا ہے اور ہر بار وہ مختلف انداز میں قتل ہوتی ہے، جبکہ اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے قاتل کو شناخت کرلے تاکہ اس چکر سے بچ سکے۔ اس فلم کی کہانی کافی دلچسپ ہے جو ہوسکتا ہے آپ کو بار بار دیکھنے پر مجبور کردے۔
سنیسٹر (Sinister)، 2012
یہ ایک مصنف اور اس کے خاندان کی کہانی ہے جو اپنے نئے گھر میں ایسی ویڈیو کیسٹس دریافت کرتا ہے جس میں 1960 کی دہائی میں ایک سیریل کلر کے بارے میں معلومات ہوتی ہے مگر جب وہ تحقیقات کرتا ہے تو یہ معاملہ پراسرار سے دہشتناک ہونے لگتا ہے کیونکہ اسے عجیب تجربات کا سامنا ہوتا ہے۔
ایڈن لیک (Eden Lake)، 2008
یہ ایک جوڑے کی کہانی ہے جو ایک نواحی جھیل کے کنارے سیر کے لیے جاتے ہیں، اس موقع کو بوائے فرینڈ شادی کی پیشکش سے یادگار بنانا چاہتا ہے مگر بچوں کا ایک گروپ ان کا سکون تباہ کردیتا ہے اور پھر چوہے بلی کا وہ کھیل شروع ہوتا ہے جو اکثر افراد کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی دوڑا سکتا ہے۔
اس (Us)، 2019
یہ ایک ایسی خاتون کی کہانی ہے جو اپنے خاندان کے ساتھ ایک ایسے گھر میں لوٹتی ہے جہاں اس کا بچپن گزرا ہوتا ہے اور وہاں اسے بچپن میں ایک دہلا دینے والا تجربہ ہوچکا ہوتا ہے اور وہاں پہنچ کر اسے ڈر ہوتا ہے کہ کچھ برا نہ ہوجائے اور یہ ڈر حقیقت کا روپ اختیار کرلیتا ہے، جب چند نقاب پوش اجنبی گھر میں گھس آتے ہیں اور جب وہ نقاب اتارتے ہیں تو یہ خاندان دیکھ کر دنگ رہ جاتا ہے کہ حملہ آور بالکل ان کی طرح ہے، اس فلم میں سمجھ نہیں آتا کہ حقیقت کیا ہے اور کیا غیرحقیقی اور یہی اس کی خوبصورتی ہے جو آخر میں حقیقت نشستوں پر اچھلنے پر مجبور کردیتی ہے۔
ہالووین (Halloween)، 2018
یہ 40 سال پرانی فلم ہالووین کا سیکوئل ہے جس میں وہ پراسرار نقاب پوش قاتل ایک بار پھر لوٹ کر آتا ہے جو دہائیوں پہلے دہشت کی مثال بنا ہوا تھا اور اس کا سامنا چار دہائیوں قبل اس قاتل سے دہشت زدہ ہونے والی خاتون کرتی ہے جو بمشکل بچنے میں کامیاب ہوسکی تھی۔ اس کو دیکھتے ہوئے لگتا ہی نہیں کہ ہم فلم دیکھ رہے ہیں بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ہمارے ساتھ ہورہا ہے اور یہ احساس دہشت زدہ کردینے والا ہوتا ہے۔
لیٹ می ان (Let me in)، 2010
یہ ایک ایسے 12 سالہ لڑکے کی کہانی ہے جو اسکول میں دیگر بچوں کے مذاق کا نشانہ بنتا ہے، گھر پر اسے نظرانداز کیا جاتا ہے اور بہت تنہا ہوتا ہے، جس کے باعث وہ اپنے روز و شب دیگر سے انتقام لینے کے منصوبے بناتے گزارتا ہے اور اپنے اپارٹمنٹ کمپلیکس کے دیگر رہائشیوں کی جاسوس کرتا ہے، وہیں اس کی دوستی ایک لڑکی سے ہوجاتی ہے جو درحقیقت ایک ویمپائر ہوتی ہے جبکہ اس کا باپ ایک سیریل کلر ہوتا ہے جو اپنے شکاروں کا خون نکال کر بیٹی تک پہنچاتا ہے، یہ کہانی جس طرح مکمل ہوتی ہے وہ آپ کی ہڈیوں میں سنسناہٹ دوڑا دے گی، یہ درحقیقت ایک سوئیڈش فلم لیٹ دی رائٹ ون کا ریمیک ہے جو اس سے بھی زیادہ بہترین فلم ہے۔
دی ہوسٹ (The Host)، 2006
یہ حقیقی حد تک حیران کردینے والی فلم ہے، فلموں میں دکھائے جانے والے عفریت عام طور سست اور بیوقوف ہوتے ہیں مگر اس کورین فلم میں دکھائے جانے والا درندہ تیز ہونے کے ساتھ ساتھ حساب کتاب کا خیال رکھنے والا بھی ہوتا ہے۔ یہ ہارر ہونے کے ساتھ پرمزاح اور ڈرامہ سے بھرپور فلم ہے۔ یہ فلم آپ کو کسی بھی دریائی سفر کی منصوبہ بندی کے دوران اس کا حصہ بننے کے بارے میں کئی بار سوچنے پر مجبور کرسکتی ہے۔