اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اسے پکانا بہت آسان ہوتا ہے جبکہ پکوانوں کا تنوع اتنا زیادہ ہے کہ بس۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت کی پسندیدہ غذاؤں میں چکن کی موجودگی ضرور ہوتی ہے۔
اسی طرح پروٹین سے بھرپور ہونے کے ساتھ بہت کم چربی اسے سرخ گوشت کے مقابلے میں زیادہ صحت بخش انتخاب بنادیتی ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ فوڈ پوائزننگ کا شکار کردینے والی نمبرون غذا بھی ہے کم از کم امریکی محکمہ صحت سی ڈی سی کے اعدادوشمار تو یہی بتاتے ہیں۔
فوڈ پوائزننگ یا قے اور اسہال اکثر ناقص غذا کے استعمال کے نتیجے میں لوگوں کو شکار بناتے ہیں ۔
درحقیقت یہ زندگی کے لیے خطرہ بن جانے والا مرض ہے جس سے بچنا بہت آسان ہوتا ہے یعنی محفوظ غذا کا انتخاب اور چکن کو کھانے سے بھی آپ کو کوئی نہیں روکتا مگر کچھ احتیاطی تدابیر کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
جیسے بازار میں چکن خریدنے کے بعد کبھی بھی اسے دیگر غذائی اشیا والے تھیلے میں نہ رکھیں ورنہ دیگر اشیا میں بھی جراثیم منتقل ہوسکتے ہیں۔
چکن کو ہاتھ لگانے سے پہلے اور بعد میں 20 سیکنڈ تک نیم گرم پانی سے ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح دھوئیں۔
لوگ سب سے بڑی غلطی یہ کرتے ہیں کہ چکن کو پکانے سے پہلے دھو کر سمجھتے ہیں کہ تمام مضر صحت بیکٹریا کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
تاہم اس طرح وہ بیکٹریا کو کو کچن میں موجود دیگر اشیا اور غذاﺅں تک بھی پھیلا رہے ہوتے ہیں۔
آسٹریلین انسٹیٹوٹ آف فوڈ سیفٹی کی ہدایات کے مطابق جب کچن کے گوشت کو پکانے کا ارادہ ہو تو یہ بہت ضروری ہے کہ اسے نہ دھوئیں بلکہ اگر پکانا نہیں تو فریزر میں رکھ دیں۔
اسی طرح ان چیزوں کو بھی احتیاط سے اچھی طرح دھوئیں جہاں اس گوشت عارضی طور پر رکھا ہو اور اپنے ہاتھ بھی اچھی طرح دھوئیں۔
چکن میں کیمپائلو بیکٹر (Campylobacter) نامی بیکٹریا بھی پایا جاتا ہے جبکہ سالمونیلا کا ذکر اوپر ہوچکا ہے، یہ ایسے جراثیم ہیں جو پکانے کے دوران بھی بچ سکتے ہیں۔
اس لیے یہ بھی ضروری ہے کہ چکن کو تیز آنچ میں پکایا جائے تاکہ نقصان دہ بیکٹریا کے خاتمے کو یقینی بنایا جاسکے، کیونکہ ان کی معمولی مقدار بھی بیمار کرنے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے۔
کبھی بھی پکے ہوئے کھانے کو ایسی پلیٹ، کٹنگ بورڈ یا اس سطح پر نہ رکھیں جہاں کچا چکن رکھا گیا ہو۔
کٹنگ بورڈز، چھریوں، برتنوں اور دیگر کو چکن پکانے کے بعد صابن ملے گرم پانی سے لازمی دھوئیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔