پاکستان

سابق سربراہ انٹیلی جنس بیورو اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر بنادیا گیا

اعجاز شاہ پرویز مشرف کے قابل اعتماد ساتھی تصور کیے جاتے ہیں، پیپلز پارٹی نے تقرری پر شدید تحفظات کا اظہار کردیا۔

اسلام آباد: انٹیلی جنس بیورو کے سابق سربراہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو پارلیمانی امور کا وفاقی وزیر بنانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

کابینہ سیکریٹریٹ کی جانب سے گزشتہ روز وزیر اعظم آفس ایک سمری بھیجی گئی تھی جس میں اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر بنانے کی سفارش کی گئی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے تین وزرا کا تعلق کالعدم تنظیموں سے نکلتا ہے، بلاول

وزیر اعظم نے سمری منظور کرتے ہوئے اسے صدر مملکت کو ارسال کردیا تھا جنہوں نے اعجاز شاہ کی تقرری کی منظوری دے دی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اس سمری کی منظوری اور اعجاز شاہ کی وفاقی وزیر کے عہدے پر تقرری کی تصدیق کردی۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہاکہ وزیر اعظم پاکستان کے مشورے پر صدر مملکت نے بریگیڈئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وفاقی وزیر بنانے کی منظوری دے دی ہے، اعجاز شاہ پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں انجام دیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے مشیر قومی سلامتی کا عہدہ خالی تھا۔

بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-118 ننکانہ صاحب 2 سے تحریک انصاف کے رکنِ اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

بریگیڈیئر اعجاز شاہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قابلِ اعتماد ساتھی تصور کیے جاتے ہیں جو 2004 سے 2008 تک انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے۔

ان پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ انہوں نے آئی بی کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا چنانچہ ان کی مشیر قومی سلامتی کے عہدے پر تعیناتی کے بعد سیاسی تنازع کھڑا ہونے کا امکان ہے۔

مشیر قومی سلامتی کے عہدے کی ذمہ داریوں میں پاکستان کو لاحق روایتی و غیر روایتی خطرات کا جائزہ لینا، ان کے سدِ باب کے لیے پالیسی تجاویز مرتب کرنا اور قومی سلامتی کے امور کے لیے غیر ملکی اہم منصوبوں سے مشاورت کرنا بھی شامل ہے۔

عمران خان نے بینظیر قتل کے ملزم کو وزیر بنادیا، پیپلز پارٹی

ادھر پیپلز پارٹی نے اعجاز شاہ کے تقرر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کے ملزم کو عمران خان نے وفاقی وزیر بنا دیا ہے۔

پیپلز پارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ اعجازشاہ پر بینظیربھٹو کو قتل کرنے کا الزام ہے اور بینظیر بھٹو نے اپنی زندگی میں ہی اعجاز شاہ کو نامزد کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے اعجاز شاہ کو ای میل کے ذریعے نامزد کیا تھا اور شہید بینظیر بھٹو نے کہا تھا کہ اگر مجھے قتل کیا گیا تو اعجازشاہ سے تفتیش کی جائے۔

نفیشہ شاہ نے کہا کہ اعجازشاہ کے تقرر کے بعد پرویز مشرف اور عمران خان کی کابینہ میں کوئی فرق نہیں رہا، یہ وہی اعجاز شاہ ہیں جن کا پرویزمشرف کے دور میں سیاسی انجینئرنگ میں اہم کردار رہا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی چیئرپرسن اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو نے اپنے ایک خط میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بریگیڈیئر اعجاز شاہ ان کو راستے سے ہٹانے کی سازش کررہے ہیں اور ان کے 'ممکنہ قتل' کی صورت میں اعجاز شاہ سے بھی تفتیش کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیرقتل کیس:'مشرف کی دھمکی آمیزکال ٹریس نہ ہوسکی'

وزیر داخلہ پنجاب کی حیثیت سے بریگیڈیئر اعجاز شاہ پر مسلم لیگ قائداعظم اور پی پی پی پیٹریاٹ بنانے میں سہولت فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کراچی میں وال اسٹریٹ جنرل کے صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا کے ماسٹر مائنڈ عمر سعید شیخ نے بریگیڈیئر اعجاز شاہ کے ذریعے ہی سرینڈر کیا تھا۔

جنرل (ر) مشرف نے انہیں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر کے طور پر نامزد کیا تھا لیکن کینبرا نے انہیں قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے ان کی نامزدگی واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔