بھارتی ’سیٹلائٹ شکن‘ تجربے سے خلائی کچرے میں اضافے کا خدشہ
ٹمپا: قائم مقام امریکی سیکریٹری دفاع پیٹرک شناہن نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سیٹلائٹ شکن ہتھیار کے ٹیسٹ کے نتیجے میں باقیات خلا میں معلق رہ کر دوسری سیٹلائٹ کے لیے خطرہ بننے کے بجائے فضا میں ہی جل جائیں گی۔
خیال رہے کہ بھارت کے اعلیٰ دفاعی سائنسدان نے دعویٰ کیا تھا کہ باقیات 45 دن میں جل کر راکھ ہوجائیں گی، اس بارے میں جب امریکی سیکریٹری دفاع سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی مخصوص مدت کی تصدیق نہیں کرسکتے۔
فلوریڈا میں صحافیوں کے ہمراہ سفر کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’دوسری اشیا کو اس سے متواتر خطرات لاحق ہیں‘ تاہم میں نے سنا ہے کہ یہ فضا میں جل کر راکھ ہوجائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی کا اینٹی سیٹلائٹ میزائل کے تجربے کا دعویٰ، سوشل میڈیا پر تنقید
خیال رہے کہ بھارت نے اپنے خلائی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے 186 میل دور موجود اپنی ہی سیٹلائٹ کو ملک میں تیار کردہ بیلسٹک میزائل سے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
سیکیور ورلڈ فاؤنڈیشن کے مطابق 2017 میں چین نے قطبی مدار (پولر آربٹ) میں موجود سیٹلائٹ تباہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 3 ہزار ٹکڑوں پر مشتمل باقیات کا خلائی تاریخ کا سب سے بڑا ڈھیر پیدا ہوگیا تھا۔
واضح رہے کہ 500 میل اونچائی پر جانے کے بعد زیادہ تر خلائی کچرا مدار میں ہی موجود رہتا ہے۔
اس بارے میں امریکی سیکریٹری دفاع سے جب پوچھا گیا کہ کیا انہیں اس بات کا یقین ہے کہ بھارت کا نسبتاً کم اونچائی پر کیا جانے والا تجربہ چینی تجربے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے مختلف ہوگا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’میرے خیال سے ایسا ہی ہوگا‘۔
مزید پڑھیں: بھارت کا سیٹلائٹ گرا کر چوتھی ’خلائی طاقت‘ بننے کا دعویٰ
دوسری جانب پینٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کا شعبہ اسٹریٹجک کمانڈ بھارتی میزائل کے تجربے سے پیدا ہونے والی باقیات کے 250 ٹکڑوں کا جائزہ لے رہا ہے اور باقیات کے زمینی مدار میں داخل ہونے تک اس سے متعلق ضرورت کے تحت اطلاعات جاری کرتا رہے گا۔
اس سلسلے میں امریکی فضائیہ کے اسپیس کمانڈ کے نائب کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ڈیوڈ تھامپسن کا کہنا تھا کہ بھارتی تجربے میں صحیح ہدف کو نشانہ بنایا گیا۔
امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ باقیات سے اب تک کوئی نیا خطرہ پیدا نہیں ہوا۔
حکام کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال کوئی ایسی معلومات نہیں ملیں جس سے بھارتی وزیراعظم کے دعوے پر شک وشبہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت 2022 تک پہلا انسان بردار خلائی مشن بھیجنے کا خواہشمند
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی صرف امریکا، روس اور چین کے پاس تھی جس سے اب خلا میں ہتھیاروں کی لڑائی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
اس کے علاوہ اس کے نتیجے میں خلا میں باقیات کے ڈھیر کا خطرہ بھی ہوگا جو برسوں تک خلا میں موجود رہ سکتا ہے۔
امریکی سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ بھارتی تجربے سے ایک بار پھر اس جانب اشارہ ملتا ہے کہ کس طرح خلائی مقابلہ بازی میں اضافہ ہورہا ہے۔
یہ خبر 29 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔