بیوروکریسی کا نیب سے گلہ مسترد کرتا ہوں، چیئرمین جاوید اقبال
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ بیوروکریسی کا نیب سے گلہ مسترد کرتا ہوں۔
نیب چیئرمین نے نیب خیبر پختونخوا کا دورہ کیا، اس دوران نیب افسران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب حکومت کا ادارہ ہے، آپ جمہوریت کی خدمت کررہے ہیں ہم معاونت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب کیوں ایسا قدم اٹھائے جس سے ملک کا نقصان ہو؟ بیوروکریسی کے نیب کارروائیوں سے متعلق گلے کو مسترد کرتا ہوں۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی ریڑھ کی ہڈی ہے، وہ کام نہیں کرے تو نیب کا کیا قصور ہے۔
مزید پڑھیں: آغا سراج کے گھر چھاپہ: ’چیئرمین نیب تحقیقات کریں ورنہ ہم ایکشن لیں گے‘
چیئرمین نیب نے کہا کہ ایک ہزار 4 سو سے زائد ریفرنسز میں ایک درجن بیوروکریٹس کے نام ہوں گے لیکن نیب نے کسی بیوروکریٹ کو ایک، دو مرتبہ سے زیادہ نہیں بلایا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ملک 98 ارب روپے کا مقروض ہے لیکن کسی شہر میں 98 ارب روپے کے کام نظر نہیں آرہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 50 فیصد افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ملک کے ہر شہر گیا ہوں لیکن ہسپتالوں اور تعلیمی اداروں کا حال ناقابلِ بیان ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتیں بالخصوص مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے نیب پر ایک سال سے زائد عرصے سے یک طرفہ احتساب کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف مختلف ریفرنسز کی وجہ سے نیب کو مختلف الزامات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب پر تنقید، چیئرمین نے حکومت کے دعوے مسترد کردیئے
گزشتہ ماہ اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری اور ان کے گھر پر چھاپے کی وجہ سے بھی پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے نیب حکام پر تنقید کی گئی تھی۔
اس سے قبل دسمبر میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون اور انصاف نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب اہم اجلاس میں نیب کی جانب سے صرف اپوزیشن رہنماؤں کو مبینہ طور پر انتقام کا نشانہ بنانے اور ان کے خلاف چیئرمین نیب کی جانب سے صوابدیدی اختیارات کے استعمال کو روکنے کے لیے جامع سفارشات بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اکتوبر 2018 میں وزیراعظم عمران خان نے سرکاری افسران کو ریاست میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے سرکاری افسران سے اپنی کارکردگی بہتر بنانے کا حکم دیا تھا ،اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بیوروکریسی کو انسدادِ بدعنوانی کے ادارے کی جانب سے ہراساں نہیں کیا جا نا چاہیے۔