پاکستان

نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیلئے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ

نیشنل ایکشن پلان حکومت کی اولین ترجیح ہےجو قوم کی خواہش ظاہر کرتی ہے جبکہ اس پر تمام سیاسی جماعتیں بھی متفق ہیں،وزیراعظم
|

قومی سلامتی کمیٹی برائے داخلہ امور (این آئی ایس سی) نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر علمدرآمد اور اداروں کے درمیان روابط آسان بنانے کے لیے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

وزیر اعظم ہاؤس میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں 'این آئی ایس سی' کا اجلاس ہوا جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، تمام وفاقی سیکریٹریز اور چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ وزیراعظم کی کابینہ سے وزارتِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیرِ خزانہ اسد عمر اور وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے شرکا سے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان حکومت کی اولین ترجیح ہے جو قوم کی خواہش ظاہر کرتی ہے جبکہ اس پر تمام سیاسی جماعتیں بھی متفق ہیں۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن رہنماؤں کا انکار، نیشنل ایکشن پلان پر مشاورتی اجلاس منسوخ

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی عسکریت پسند گروہ کو اس کی سرزمین، دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

وزیرِ خزانہ اسد عمر نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے بارے میں شرکا کو بریف کیا۔

سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت سائبر سیکیورٹی، منی لانڈرنگ، مدارس کی اصلاحات سمیت دیگر مسائل پر شرکا کو بریف کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق حکومت کی اپوزیشن سے مشاورت

وزیراعظم نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت متعلقہ اداروں اور محکموں کے درمیان روابط کو یقینی بنانے پر وزارت داخلہ کی تعریف بھی کی۔

اجلاس کے دوران شرکا نے این اے پی کے تمام امور کو دیکھنے، عملدرآمد اور روابط کو آسان بنانے کے لیے ماہرین پر مشتمل ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔

خیال رہے کہ ڈان میں 28 نومبر 2018 کو شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق وزرات داخلہ ملک میں سیکیورٹی کے اندرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے نئے ورژن اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی تشکیل نو کا ارادہ رکھتی ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے اپنی 100 روز کی کارکردگی اور مستقبل کے منصوبوں سے متعلق جاری کی گئی دستاویز کے مطابق نیشنل ایکشن پلان-2 کا مقصد جنوری 2015 میں نافذ کیے جانے والے پہلے ورژن میں فرق کو ختم کرنا ہے۔

نیشنل ایکشن پلان کا آنے والا ورژن وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی ایک سوچ ہے۔

خیال رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردی کے ہولناک واقعے کے چند روز بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا۔

نیشنل ایکشن پلان کی پالیسی میں ملک بھر سے دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ کرنا، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر وفاقی اور صوبائی حکومت کی سیکیورٹی کی کوششوں کو تیز کرنا، دہشت گردی کے نیٹ ورک کو تباہ کرنا اور ریاستی سیکیورٹی کو درپیش اندرونی خطرات پر قابو پانے کے لیے سیکیورٹی اداروں کو دستیاب وسائل اور صلاحیت کو استعمال کرنا شامل تھا۔