طیب اردوان کا مسلمانوں، عیسائیوں کے درمیان متنازع مقام کو مسجد بنانے کا فیصلہ
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ترکی کی پہچان حاجیہ صوفیہ کی حیثیت کو تبدیل کرتے ہوئے اسے مسجد بنادیا جائے جسے میوزیم میں تبدیل کرنا ایک بہت بڑی غلطی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رجب طیب اردوان نے ہبر ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اب حاجیہ صوفیہ ایک میوزیم نہیں کہلائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسے اب میوزیم کی حیثیت سے نکال لیا جائے گا، اب ہم اسے ایک مسجد کہیں گے۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ اب جو بھی حاجیہ صوفیہ کا دورہ کرے گا وہ دراصل 'حاجیہ صوفیہ مسجد' کا دورہ کرے گا۔
مزید پڑھیں: استنبول: مشرق اور مغرب کا حسین سنگم
خیال رہے یورپ اور ایشیا کے درمیان تقسیم ترکی کے شہر استنبول میں واقع حاجیہ صوفیہ میں مسلمان اکثر تلاوتِ قرآن کرتے رہتے ہیں اور باجماعت نماز بھی ادا کرتے رہتے ہیں، تاہم اس وجہ سے اکثر استنبول میں موجود مسلمانوں اور عسائیوں کے درمیان کشیدگی بڑھ جاتی ہے۔
عیسائیوں کا ماننا ہے کہ مسجد بننے سے قبل یہ تاریخی مقام پہلے چرچ تھا۔
اس عمارت کی سیکولر حیثیت تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو اجازت دیتی ہے کہ وہ یہاں آکر چھٹی صدی کے اس عظیم شاہکار کے سے لطف اندوز ہوسکیں۔
خیال رہے کہ رجب طیب اردوان اس وقت اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) آئندہ ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے سب سے بڑے ائیرپورٹ کی مسلم ملک میں تعمیر
انہوں نے واضح کیا کہ وہ حاجیہ صوفیہ سے متعلق بات چیت بلدیاتی الیکشن کے بعد کریں گے، تاہم وقت آگیا ہے کہ ترک لوگوں کی خواہش پر یہ قدم اٹھانے کا وقت آگیا ہے۔
جب ان سے مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ممکنہ تناؤ پر سوال کیا گیا تو انہوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے بنائے گئے ٹیمپل ماؤنٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ 'وہ لوگ مسلسل مسجد الاقصیٰ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ خاموش رہتے ہیں وہ حاجیہ صوفیہ مسجد پر ہمیں تجویز دینے کی جرت نہیں کرسکتے۔