انہوں نے بتایا کہ ابھی حکومت کے پاس لوگوں کو قرض دینے کی صلاحیت موجود نہیں ، اس کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نئے قوانین بنانے کے لیے حکومت کی مدد کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایک مرتبہ اگر 50 لاکھ تعمیر کرنے کا کام شروع ہوگیا تو ہر گزرتے سال کے ساتھ اس میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس منصوبے کا آغاز پہلے بھی کر سکتے تھے، تاہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جب تک ہم اس کے لیے بھرپور تیار نہیں ہوں گے تب تک اس منصوبے کو شروع نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپریل 2019 میں اس منصوبے کا آغاز کردیا جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ 50 لاکھ گھروں کی اس اسکیم میں نجی شعبہ بھی شامل ہو اور نئے لوگ اپنی کمپنیوں کے ساتھ سامنے آئیں۔
مزید پڑھیں: سنگاپور کی 50 لاکھ سستے گھروں کی تعمیر میں مدد کی پیشکش
ان کا کہنا تھا کہ گھروں کی تعمیر سے 40 صنعتیں جڑی ہوئی ہیں، اور جب گھروں کی تعمیر شروع ہوگی تو یہ صنعتیں بھی شروع ہوجائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں غریبوں کے پاس قرضہ لینے کا تصور موجود نہیں ہے، اسی وجہ سے وہ اپنے گھر تعمیر نہیں کر پاتے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ایک مخصوص طبقے کو یہ سہولیات آسانی سے میسر ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے صرف وہی اپنے گھر بنانے میں کامیاب ہوپاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اس طرح ترقی نہیں کر سکتا کہ ایک جانب مخصوص طبقہ اوپر جاتا جائے اور نیچے غریب کا سمندر بنتا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: 50 لاکھ گھروں کا منصوبہ: کمیٹی کو 2 ہفتوں میں سفارشات پیش کرنے کی ہدایت
عمران خان نے واضح کیا کہ یہ ہاؤسنگ اسکیم غریب طبقے کے افراد کے لیے ہے جو اگر گھروں کی قیمت ادا نہیں کر سکیں گے تو پھر حکومت ان کے گھروں کو اسپانسر کروائے گی، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ ہماری قوم ٹیکس کم دیتی ہے لیکن چندہ سب سے زیادہ دیتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کچی آبادیوں کو ریگولرائز کرنے کے لیے کام کررہی ہے جس کے لیے بھارت اور ترکی کے ہاؤسنگ اسکیم ماڈلز کو اپنایا جائے گا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ قومی ادارے ہی حکومت سے حکومتی زمین کے بارے میں معلومات کو چھپاتے ہیں، اور کچھ لوگ ملی بھگت کر کے ان زمینوں پر قبضہ کرواتے ہیں۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ حکومتی زمین سے متعلق معلومات چھپانے کو ایک جرم قرار دیا جائے گا اور قبضہ کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جائے گا۔