ایک اور ٹوئٹ میں زلمے خلیل زاد نے پاکستان کی تعمیری کوششوں کا اعتراف کرتےہوئے کہا کہ ’افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان نے تعمیری کردار ادا کیا لیکن وزیراعظم پاکستان نے حالیہ بیان نے متاثر نہیں کیا‘۔
ان کا کہنا تھا افغانستان کا مستقبل افغان عوام کے لیے ہے جس کا فیصلہ صرف افغان کریں گے، اس سلسلے میں بین الاقوامی برادری کا کردار صرف اتنا ہے کہ افغانوں کو قریب لایا جاسکے تا کہ وہ اس حوالے سے کام کریں۔
خیال رہے کہ امریکی سفیر جو طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے تمام ادوار کی سربراہی کررہے ہیں، اس حوالے سے مزید کوششوں کے لیے دو روز قبل امریکا سے روانہ ہوگئے تھے۔
زلمے خلیل زاد اسلام آباد اور کابل کا دورہ کریں گے جو25 مارچ سے شروع ہو کر 10 اپریل تک جاری رہے گا اس کے علاوہ امریکی سفیر امن معاہدے کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے بیلجیئم، برطانیہ، اردن اور ازبکستان بھی جائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے واشنگٹن میں چین، روس اور یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا اور طالبان تمام اہم معاملات پر رضامند ہوگئے، زلمے خلیل زاد
تاہم امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے یہ نہیں بتایا کہ اس دورے کے دوران ان کی طالبان نمائندوں سے ملاقات ہوگی یا نہیں البتہ اس بات کی تصدیق ضرور کی کہ وہ قطر کا دورہ کریں گے، خیال رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات عموماً قطر میں ہی ہوتے ہیں۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مزید کہاکہ خلیل زاد کا دورہ امن کے عمل کو آسان بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا حصہ ہے تاکہ افغانستان کے تمام فریقین کو ان خصوصی مذاکرات کا حصہ بنایا جا سکے۔