پاکستان

ایف اے ٹی ایف کالعدم تنظیموں کے خلاف اقدامات سے غیر مطمئن

اے پی جی وفد کے مطابق ان تنظیموں کے خلاف اب بھی صوبائی، ضلعی اور گراس روٹ سطح پر کارروائیاں تسلی بخش نہیں، رپورٹ

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی ذیلی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) نے پاکستان کی جانب سے کالعدم تنظیموں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واضح رہے کہ اے پی جی کا وفد پاکستان کےا قدامات کا جائزہ لینے پاکستان کے دورے پر موجود تھا اور امکان ہے کہ روانگی سے قبل باضابطہ طور پر خطرات سے آگاہ کرے گا۔

اس بارے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ’اے پی جی وفد کے ساتھ ابتدائی دو دنوں میں ہونے والے تبادلہ خیال کا خلاصہ یہ ہے کہ انہوں نے ان تمام کاغذی کارروائیوں مثلاً قانون سازی، قواعد و ضوابط، معلومات اکٹھی کرنا اور نوٹیفکیشنز جاری کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا جو زیادہ تر وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے ایف اے ٹی ایف وفد کی اسلام آباد آمد

البتہ صوبائی اور ضلعی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات انتہائی غیر تسلی بخش قرار دیےجہاں یہ کالعدم تنظیمیں اصل میں متحرک ہوتی ہیں۔

خیال رہےکہ اے پی جی وفد انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کرنے کے لیے 3 روزہ دورے پر آیا تھا۔

اس دو روزہ ملاقات میں سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان، فنانشل مانیٹرنگ یونٹ، قانون نافذ کرنے اور خفیہ اداروں، وزارتِ داخلہ اور خارجہ، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی، وفاقی تحقیقاتی ادارے اور صوبائی اداروں کے حکام نے وفد سے ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: داخلی سیکیورٹی، ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر اعلیٰ سطح کا اجلاس

عہدیدار کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے نو تعینات شدہ سیکریٹری خزانہ کو صوبائی اور وفاقی اداروں کی مشاورت سے مسائل کا شکار معاملات پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی ہے تاکہ اپریل کے تیسرے ہفتے تک ایف اے ٹی ایف کو رپورٹ پیش کی جاسکے۔

انہوں نے بتایا کہ اے پی جی وفد نے مشتبہ ٹرانزیکشن کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرنے، قانونی اور باضابطہ طریقہ کار سے رقوم کی منتقلی کے فروغ اور فنڈز روکنے کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔

اس کے باوجود وفد کے اراکین نے تمام آٹھ کالعدم تنظیموں کے خلاف عملی طور پر مخصوص اور بین الاقوامی توقعات کے مطابق کارروائیوں کے بارے میں سوالات کیے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے کالعدم تنظیمیں’شدید خطرہ‘ قرار

اس کے علاوہ وفد نے ہر کالعدم تنظیم سے متعلق مشتبہ ٹرانزیکشنز اور ان کے خلاف اٹھائے گئے مخصوص اقدامات کے بارے میں علیحدہ علیحدہ رپورٹ کا مطالبہ کیا۔

عہدیدار کے مطابق اے پی جی وفد سے اب تک کا تبادلہ خیال کے لبِ لباب یہ تھا کہ ان تنظیموں کے خلاف صوبائی، ضلعی اور گراس روٹ سطح پر کی جانے والی کارروائیاں اب بھی تسلی بخش نہیں جہاں ان تنظیموں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا، ریلیوں اور جلسوں کا انعقاد اب بھی ممکن ہے۔

دوسری جانب وفد نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کالعدم تنظیم کی حرکات و سکنات اور ان کے کارکنان کی کڑی نگرانی کی جائے جبکہ ان کے فنڈز اکٹھے کرنے اور رقوم کی منتقلی کی مکمل روک تھام کی جائے جس کے لیے دویگر ذرائع مثلاً مسافروں اور کوریئر کے ذریعے رقم منتقلی پر خاص توجہ دی جائے۔