پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: آصف زرداری کی نااہلی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ 4 اپریل کو پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کریں گے۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی نااہلی سے متعلق درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ 4 اپریل کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے دائر اس درخواست پر سماعت کریں گے۔

خیال رہے کہ آصف علی زرداری کی نا اہلی کے لیے درخواست جنوری 2019 پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار اور خرم شیر زمان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ آصف علی زرداری نے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے چھپائے، جس کے باعث وہ صادق اور امین نہیں رہے۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری این اے 213 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، تاہم اثاثے چھپانے پر انہیں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے بھی رجوع کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے آصف زرداری کی نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دی تھی تاہم انہوں نے اس درخواست کو واپس لیتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

21 جنوری کو تحریک انصاف کے رہنماؤں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ آصف علی زرداری نے 2018 کے کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی، آصف علی زرداری نے فارم اے اور فارم بی میں بہت ساری غلط بیانیاں کی ہیں۔

درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے نیو یارک اپارٹمنٹ، پارکنگ اسپیس اور 2 بلٹ پروف گاڑیاں کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہیں کیں، چھپائے گئے اثاثوں کی مالیت 14 کروڑ 37 لاکھ روپے بنتی ہے۔

انہوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ آصف علی زرداری کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

تاہم 24 جنوری کو سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کو اعتراض لگا کر واپس کردیا تھا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے اپنے اعتراض میں کہا تھا کہ درخواست گزاروں نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، فورم کی دستیابی کے باوجود درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔