پاکستان

مہمند ڈیم کا ٹھیکہ ڈیسکون اور چینی کمپنی کو دے دیا گیا

ڈیم کا ٹھیکہ مشترکہ طور پر دونوں کمپنیوں کو 183.523ارب مالیت میں دیا گیا، منصوبہ 5سال 8ماہ میں مکمل ہو گا۔

لاہور: واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی(واپڈا) نے بالآخر مہمنڈ ڈیم منصوبے کے سول اور الیکٹرو مکینیکل تعمیرات کے لیے ٹھیکہ مشترکہ طور پر چائنا گیزھوبا گروپ آف کمپنی(سی جی جی سی) اور ڈیسکون پاکستان کو دے دیا۔

چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین نے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے تقریب سے خطاب میں کہا کہ کئی دہائیوں کے التوا کے بعد قانونی، مالی اور تکنیکی مشکلات کو دور کرنے کے بعد منصوبے کو ازسرنو درست کیا گیا ہے، یہ منصوبہ پاکستان کو پانی، فوڈ اور توانائی کی سیکیورٹی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

مزید پڑھیں: مہمنڈ ڈیم کا ٹھیکہ ’متنازع ٹھیکیدار‘ کو دینے کی منظوری

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے 183.523ارب مالیت کا ٹھیکہ دے کر پی سی 1 سے منظور شدہ 18ارب روپے کی بچت کی۔

یہ معاہدہ 22فروری کو منظور کیا گیا تھا جس پر گزشتہ روز واپڈا، سی جی جی سی اور ڈیوسکون کے نمائندوں نے دستخط کیے۔

چیئرمین واپڈا نے کہا کہ ہم یہ منصوبہ جلد از مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہیں تاکہ ملک کی بڑھتی ہوئی پانی اور بجلی جروریات کو پورا کیا جا سکے اور ڈیم کی تعمیر سے ملک میں غربت کا خاتمے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے گا۔

یاد رہے کہ یہ منصوبہ تنازع کا شکار رہا جہاں اپوزیشن جماعتوں نے ڈیسکون کو ٹھیکہ دینے کو مفادات کے ٹکراؤ سے تعبیر کیا، ڈیسکون وزیر اعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد کی زیر ملکیت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہمند ڈیم کے ٹھیکے پر تنازع: پیپلز پارٹی کی نیب میں درخواست

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے تکنیکی بنیادوں پر منصوبے کی دوسری بولی کا منسوخ کرنا کا مقصد وزیر اعظم کے مشیر کی کمپنی ڈیسکون کو فائدہ پہنچانا ہے۔

انہوں نے حکومت سے بولی کے عمل کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت ایک بولی پر لیے گئے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اسے قانون کے مطابق قرار دیا تھا۔

یہ ایک تاریخی اور انوکھا منصوبہ ہے جسے خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں دریائے سوات پر تعمیر کیا جائے اور یہ 5سال 8ماہ کی مدت میں مکمل ہو گا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کا مہمنڈ ڈیم کے ٹھیکے کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ

منصوبے کی تکمیل پر اس میں 12لاکھ ایکڑ فٹ پانی جمع کیا جا سکے گا جس سے 800میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی جبکہ اس سے پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ میں سیلابی پانی روکنے میں بھی مدد ملے گی۔

اس ڈیم سے ناصرف ایک لاکھ 60ہزار ایکڑ کی زمین سیراب ہو گی بلکہ 16ہزار700 ایکڑ زمین بھی پانی حاصل کر سکے گی، منصوبہ پشاور کے عوام کو 300ملین گیلن پانی فراہم کرے گا اور اس سے سالانہ 51.6ارب روپے کا فائدہ ہو گا۔


یہ خبر 27مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔