لائف اسٹائل

فیشن انڈسٹری ماحولیاتی تباہی کا ’دوسرا بڑا‘ سبب قرار

ایک جینز کی تیاری میں 7 ہزار 500 لیٹر پانی استعمال ہوتا ہے، صنعت کو سالانہ 93 ارب کیوبک میٹرپانی چاہیے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ (یو این) نے دنیا میں ماحولیاتی تباہی کا دوسرا بڑا سبب فیشن انڈسٹری کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیشن انڈسٹری میں سالانہ تقریباً 93 ارب کیوبک میٹر پانی استعمال ہوتا ہے اور اس میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

یواین کے ٹریڈ اینڈ ڈیولپمنٹ (یو این سی ٹی اے ڈی) کے تحت منعقدہ کانفرنس میں انکشاف کیا گیا کہ ایک جینز کی تیاری میں مجموعی طور پر 7 ہزار 500 لیٹر پانی درکار ہوتا ہے اور اتنا پانی ایک انسان 7 سال تک پینے کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گارمنٹس انڈسٹری میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھ رہی ہیں، رپورٹ

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’فیشن انڈسٹری میں سالانہ تقریباً 93 ارب کیوبک میٹر پانی استعمال ہوتا ہے جو کہ 50 لاکھ لوگوں کی بنیادی ضرورت پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

کانفرنس کے شرکا نے فیشن انڈسٹری کے بزنس ماڈل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ ’فاسٹ فیشن‘ کے تحت صارفین کو استعمال شدہ کپڑوں کو فوری تلف کرنے اور کم قیمت پر نت نئے ڈیزائن کے کپڑے خریدنے کے رحجان سے ماحولیاتی بربادی میں اضافہ ہورہا ہے‘۔

مزیدپڑھیں: حکومت کی اولین ترجیحات میں انسانی حقوق کو شامل کیا جائے، ہیومن رائٹس واچ

ماہرین نے انکشاف کیا کہ ’ملبوسات کی تیاری کے دوران فیشن انڈسٹری سے منسلک مشینوں سے جو کاربن خارج ہوتا ہے وہ مجموعی طور پر تمام بین الاقوامی پروازوں اور میری ٹائم شپنگ سے خارج ہونے والے کاربن کے برابر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’فیشن انڈسٹری سے خارج ہونے والا سالانہ 5 لاکھ ٹن مائیکروفائبر سمندر کی نذر کر دیا جاتا ہے‘۔

ماحولیاتی ماہرین نے کہا کہ 2000 سے 2014 کے درمیانی عرصے میں کپڑوں کی پیداوار میں سو گنا اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ فیشن انڈسٹری دنیا بھر میں خارج ہونے والی زہریلی گیس میں 8 فیصد حصہ فیشن انڈسٹری کا ہے جس کا سبب انڈسٹری میں تیار ہونے والے کپڑے اور جوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی صحت کیلئے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ قرار

انہوں نے بتایا کہ ’فیشن انڈسٹری اپنے کارخانوں کو رواں دواں رکھنے کے لیے کوئلہ اور قدرتی گیس پر انحصار کرتی ہے‘۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر فیشن انڈسٹری کی جانب سے ’فاسٹ فیشن‘ کا رویہ اسی رفتار سے جاری رہا تو 2030 میں زہریلی گیس کا اخراج 8 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد ہو جائے گا۔