سائنس و ٹیکنالوجی

کرائسٹ چرچ واقعہ: مسلم گروپ کا فیس بک اور یوٹیوب کیخلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان

ان ٹیکنالوجی کمپنیوں نے ایسا مواد پھیلانے میں مدد کی جو دہشتگردی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، مسلم گروپ

فرانس کے ایک طاقتور مسلم گروپ نے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد پر دہشت گرد حملے کی ویڈیو نشر کرنے پر فیس بک اور یوٹیوب کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فرنچ کونسل آف دی مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان ٹیکنالوجی کمپنیوں نے ایسا مواد پھیلانے میں مدد کی جو دہشتگردی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور انسانیت کے احترام کو نقصان پہنچاتا ہے۔

سی ایف سی ایم نے ان دونوں کمپنیوں کے خلاف قانونی دستاویزات بھی جمع کرادیئے ہیں۔

خیال رہے کہ کرائسٹ چرچ میں دہشتگردی سے 50 افراد شہید ہوگئے تھے۔

سی ایف سی ایم کے صدر احمد اوگراس نے سی این این کو بتایا کہ ان کا گروپ فیس بک کے خلاف فوری طور پر پرتشدد ویڈیو کو نہ ہٹانے پر قانونی کارروائی کرے گا۔

ان کا کہنا تھا 'یہ قابل قبول نہیں، فیس بک کو اپنی ذمہ داری قبول کرنا ہوگی اور اس طرح کی لائیو اسٹریمز کے خلاف ہر ممکن اقدام کرنا ہوگا جبکہ ان نیٹ ورکس میں موجود اسلاموفوبیا اور نفرت انگیز پیغامات کو بھی ہٹانا ہوگا'۔

گروپ نے تصدیق کی کہ وہ فیس بک اور یوٹیوب کے فرانس میں موجود دفاتر کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔

سی ایف سی ایم کے عہدیدار عبداللہ ذکری نے بتایا کہ ہم ان ویڈیو کو شوٹنگ کی فلموں کی طرح نہیں لے سکتے، یوٹیوب اور فیس بک کو مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔

کونسل کی جانب سے پیرس میں پراسیکیوٹرز کے پاس شکایت دائر کرتے ہوئے فیس بک اور یوٹیوب کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا کہا ہے۔

فرانسیسی قوانین کے تحت اگر مسلم گروپ اپنی شکایت ثابت کرنے میں کامیاب ہوا تو اس پر تین سال قید اور 75 ہزار یورو جرمانے کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

فیس بک اور یوٹیوب نے اس حوالے سے فی الحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

سی ایف سی ایم کے ایک ترجمان نے سی این این کو بتایا کہ ان ٹیکنالوجی کمپنیوں کو حرجانہ ادا کرنا ہوگا جو کہ کرائسٹ چرچ میں شہید ہونے والوں کے ورثا کو دیا جائے گا۔

کرائسٹ چرچ میں دہشتگردی کے واقعے کے بعد فیس بک نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس نے 24 گھنٹے میں لائیو اسٹریم ویڈیو کی 15 لاکھ نقول اپنی سائٹ سے ڈیلیٹ کیں۔

اس مقصد کے لیے کمپنی نے آٹومیٹڈ ٹیکنالوجیز اور انسانی ماڈریٹرز کی مدد لی۔

اس حملے کے بعد متعدد عالمی رہنماﺅں نے فیس بک پر زور دیا تھا کہ وہ اس طرح کے مواد کی روک تھام کے لیے اپنے کردار کو مزید بہتر بنائے۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ لائیو اسٹریمنگ کے بارے میں کمپنی سے بات کرنا چاہتی ہیں اور کمپنی کو اس طرح کے واقعات پر اپنے ردعمل کے بارے میں سوالات کا جواب دینا ہوگا۔