پاکستان کو قرض کی مد میں چین سے 2.2 ارب ڈالر موصول
اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ اسے چینی حکومت سے 2.2 ارب ڈالر قرض کی رقم موصول ہوگئی ہے۔
وزارت خزانہ کے مشیر اور ترجمان ڈاکٹر خاقان نجیب خان نے ڈان نیوز کو اس پیشرفت کی تصدیق کی۔
وزارت خزانہ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اسے چین سے 25 مارچ کو قرض کے طور پر 2.1 ارب ڈالر ملنے کی امید ہے۔
ڈاکٹر خاقان نجیب خان کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت کی جانب سے پاکستان کو دیئے جانے والے قرضے کے لیے تمام رسمی کارروائی مکمل ہو چکی ہے اور فنڈز، اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں 25 مارچ بروز پیر منتقل ہوجائیں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 'قرضے کی سہولت سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی اور ادائیگیوں کے توازن کے استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔'
مزید پڑھیں: پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کیلئے مدد کررہے ہیں، چین
یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم عمران خان کی چینی ہم منصب لی کی شیانگ سے بیجنگ میں ملاقات کے بعد چین کا کہنا تھا کہ مالی معاملات سمیت تمام امور میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، تاہم مالی مدد کی شرائط طے ہونا باقی ہیں۔
اس کے چند روز بعد ہی چین کے قونصل جنرل لونگ ڈِنگ بِن کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان کی اقتصادی مدد کے لیے چین، کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے اور قرض دینے کے بجائے بزنس وینچرز شروع کر رہا ہے۔
رواں سال فروری میں 'فنانشل ٹائمز' کی رپورٹ کہا گیا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری لانے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید کمی سے بچانے کے لیے چین نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر قرض دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
اس رپورٹ پر ردعمل میں چین میں وزیر خارجہ کے ترجمان نے وقتی طور پر اعتراف کیا تھا کہ ان کا ملک پاکستان کو مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔