لائف اسٹائل

’پی ایم نریندر مودی‘ میں جاوید اختر کے گانے شامل ہونے پر فلم ٹیم کا جواب

جاوید اختر نے 2 دن قبل ہی بھارتی وزیر اعظم کی زندگی پر بنی فلم میں بطور شاعر اپنا نام ہونے پر غصے کا اظہار کیا تھا۔

دو دن قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زندگی پر بنائی گئی فلم ’پی ایم نریندر مودی‘ کے پوسٹر میں اپنا نام دیکھ کر معروف فلم ساز اور شاعر جاوید اختر برہم ہوگئے تھے۔

جاوید اختر کا نام فلم کے شاعروں میں شامل تھا۔

جاوید اختر نے فلم کے پوسٹر میں اپنا نام بطور شاعر شامل ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جاری کیے گئے پوسٹرکو ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اگرچہ انہوں نے فلم کے کسی گانے کی شاعری نہیں لکھی پھر بھی ان کا نام شاعر کے طور پر شامل کیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا تھا کہ انہوں نے نریندر مودی کی زندگی پر بنائی گئی فلم کے گانوں کی شاعری نہیں لکھی۔

جاوید اختر کی جانب سے فلم کی ٹیم پر برہمی کا اظہار کیے جانے کے بعد ان کی اہلیہ اداکارہ شبانہ اعظمی نے بھی ’پی ایم نریندر مودی‘ فلم کی ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

شبانہ اعظمی نے بھی اپنے ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ فلم کی ٹیم کی جانب سے جاوید اختر کا نام فلم کے شاعر کے طور پر لکھنے کی وجہ سے کئی الجھنیں پیدا ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی پر بنی فلم میں اپنا نام دیکھ کر جاوید اختر برہم

شبانہ اعظمی نے ٹوئیٹ میں وضاحت کی تھی کہ جاوید اختر کا گانا جو ’پی ایم نریندر مودی‘ فلم میں شامل ہے وہ دراصل انہوں نے 1999 کی فلم ’ارتھ 1999‘ کے لیے لکھا تھا۔

دوسری جانب فلم ’پی ایم نریندر مودی‘ کے پروڈیوسر سندیپ سنگھ نے بھی جاوید اختر کا گانا اور ان کا نام بطور شاعر لکھنے پر وضاحت کی ہے۔

ڈی این اے انڈیا کے مطابق سندیپ سنگھ کا کہنا تھا کہ چوں کہ ان کی فلم کے لیے ’ٹی سیریز‘ ان کی پارٹنر ہے اور انہوں نے اسی کمپنی کا پرانا گانا فلم میں شامل کیا ہے۔

سندیپ سنگھ کا کہنا تھا چوں کہ گانے کی شاعری جاوید اختر نے لکھی ہے اور ہم نے انہیں ہی کریڈٹ دیا ہے۔

فلم پروڈیوسر کا کہنا تھا کہ انہوں نے جاوید اختر کے پرانے گانے کو فلم میں استعمال کرنے کی میوزک کمپنی سے باقاعدہ اجازت لے رکھی ہے۔

سندیپ سنگھ نے مزید بتایا کہ جب جاوید اختر نے فلم کے پوسٹر میں اپنے نام پر اعتراض کیا تھا تب بھی انہوں نے انہیں ٹوئٹر پر جواب دیا، تاہم جاوید اختر نے ان کےجواب کو نظر انداز کردیا۔

فلم کو آئندہ ماہ 5 اپریل کو ریلیز کیا جائے گا—پرومو فوٹو

نریندر مودی کی زندگی پر بنائی گئی فلم کی ہدایات اومنگ کمار نے دی ہیں، جب کہ اس کی کہانی سندیپ سنگھ نے لکھی ہے۔

فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر پر بھی لوگوں نے کئی اعتراضات اٹھائے تھے اور فلم کی ٹیم پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔

ٹریلر دیکھ کر اندازا ہوتا ہے کہ فلم میں کئی بڑے اور ہولناک حقائق کو غلط انداز میں پیش کرکے نریندر مودی کو ایک صاف اور سچا سیاستدان دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

فلم کے ٹریلر کے آغاز میں نریندر مودی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ٹکڑے کرنے اور وہاں پر بربریت پھیلانے کے عزائم کو دکھایا گیا ہے۔

نریندر مودی کا کردار وویک اوبرائے ادا کرتے دکھائی دیں گے—پرومو فوٹو

ساتھ ہی ٹریلر میں نریندر مودی کی جانب ریاست گجرات میں کیے جانے والے مسلمانوں کے قتل عام کو بھی غلط انداز میں پیش کیے جانے عندیہ ملتا ہے۔

فلم میں نریندر مودی کا کردار اداکار وویک اوبرائے نے ادا کیا ہے، فلم کو آئندہ ماہ 5 اپریل کو ریلیز کیا جائے گا۔

اس فلم کو ایک ایسے وقت میں ریلیز کیا جا رہا ہے جب کہ بھارت میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، فلم کو انتخابی مہم کا حصہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارت میں عام انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل سے شروع ہوگا اور انتخابات 23 مئی تک جاری رہیں گے۔