پاکستان

ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا پر بیان، فواد چوہدری کا سشما سوراج کو کرارا جواب

یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے،مودی کا بھارت نہیں ہے جہاں اقلیتوں کو محکوم بنایا جاتا ہے، وزیر اطلاعات

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ انہوں نے پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ گھوٹکی سے 2 بچیوں کے مبینہ اغوا اور جبری طور پر مذہب تبدیلی کی رپورٹ دیں جس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر جواب دیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سشما سوراج کو جواب دیا کہ یہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، یہ مودی کا بھارت نہیں ہے جہاں اقلیتوں کو محکوم بنایا جاتا ہے، یہ عمران خان کا نیا پاکستان ہے جہاں جھنڈے کا سفید رنگ ہمیں بہت عزیز ہے، ہمیں امید ہے کہ آپ بھارتی اقلیتوں کے حقوق کے معاملے پربھی یہی کوشش کریں گی۔

جس پر سشما سوراج نے کہا کہ میں نے اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشنر سے صرف ہندو بچیوں کے اغوا اور ان کا مذہب زبردستی تبدیل کرنے سے متعلق رپورٹ طلب کی ہے، جو آپ کو پریشان کرنے کے لیے کافی تھا، یہ آپ کو غلط ثابت کرنے کے لیے کافی ہے‘۔

سشما سوراج کی بات کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ انہیں خوشی ہوئی کہ بھارتی انتظامیہ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو دوسرے ممالک میں اقلیتوں کے حقوق کا خیال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ آپ کا ضمیر آپ کو اپنے گھر میں بھی اقلیتوں کے حقوق کے لیے کھڑا ہونے کی اجازت دے گا، گجرات اور جموں سے متعلق آپ کے ضمیر پر بہت بوجھ ہوگا‘۔

بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان ملک میں اقلیتوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لیے اقدامات کررہے ہیں کیا بھارتی حکومت ایسا دعویٰ کرسکتی ہے۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، وفاقی حکومت نے اس ویڈیو کا نوٹس لیا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم نے ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور جبری مذہب تبدیلی کا نوٹس لے لیا

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ سندھ سے اغوا کی گئی ہندو لڑکیوں کو اغوا کے بعد رحیم یار خان منتقل گیا،ان کی تلاش جاری ہے، پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس ان کی تلاش کے قریب ہے اور ذمہ داران کو بھی جلد گرفتار کیا جائے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے جھنڈے کے دو رنگ ہیں ایک سبز اور دوسرا سفید رنگ، ہمیں اپنے جھنڈے کی حرمت محفوظ رکھنی ہے اور وہ اس وقت تک محفوظ نہیں ہوسکتی جب تک ہمارا سفید رنگ بھی ہمیں اتنا عزیز نہ ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے جھنڈے کے سب ہی رنگ عزیز ہیں اور ہمیں اپنے جھنڈے کے سفید رنگ کا بھی اتنا ہی احترام ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم نے جب سے حکومت سنبھالی ہے ہم نے اس نئے پاکستان کو قائداعظم کے تصور کے مطابق بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ قائداعظم کے پاکستان میں اقلیتوں کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اس لیے اس معاملے میں کسی غیر ذمہ داری کو برداشت نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جرائم اور واقعات ہر جگہ ہوتے ہیں لیکن اس میں ریاست کا رویہ دیکھنا ہوتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج اس معاملے پر سشما سوراج نے ٹوئٹ کیا اور تشویش ظاہر کی،میں نے انہیں یہ احساس دلانے کی کوشش کی اور توجہ دلائی کہ ہمیں بہت خوشی ہے کہ آپ کو دوسرے ممالک میں اقلیتوں کے حقوق کی بہت فکر ہے لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ یہ آواز آپ اپنے گھر سے شروع کریں اور وہاں کے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے لیے آواز اٹھائیں۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کمیٹی: شادی کی کم سے کم عمر 18 سال مقرر کرنے کا بل منظور

انہوں نے کہا کہ واقعہ تو نیوزی لینڈ میں بھی ہوا اور وہاں کی حکومت وزیراعظم مسلمانوں کے ساتھ کھڑی ہوئی، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ریاست کا رویہ کیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہاں 2 ہندو بچیوں کو اغوا کیا گیا ہے تو ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ ریاست کہاں کھڑی ہے، حکومت کہاں کھڑی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پوری طرح سے اقلیتوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کیا بھارت کی حکومت یہ دعویٰ کرسکتی ہے، گجرات میں سیکڑوں مسلمانوں کو جب شہید کیا گیا اس وقت وہاں کی حکومت کس کے پاس تھی اور کہاں کھڑی تھی۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں صرف مسلمانوں کے ساتھ ہی نہیں مسیحیوں اور بدھ مت اقلیتوں کے ساتھ بہت ظلم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو قومی نظریے کی بحث کے خدشات میں کہا جارہا تھا کہ بھارت میں اتنی بڑی اکثریت آگئی تو مسلمان غیرمحفوظ ہوجائیں گے اور آج وہاں پر گائے کے گوشت کی وجہ سے لوگوں کو مارا جارہا ہے ، مسلمان بچے کرکٹ کھیل رہے تھے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو اقلیتوں کا حال ہندوستان میں ہے اس کی دنیا میں مثال نہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنی اقلیتوں کے ساتھ کھڑے ہیں، نئے پاکستان کا بنیادی بیانیہ ہے کہ پاکستان کے تمام شہری چاہے کسی رنگ و نسل کسی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں ریاست کے لیے برابر ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے سندھ سے دو ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر زیر گردش کر رہی تھیں جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی زیر گردش کر رہی ہیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔