دنیا

بھارت: ہندو انتہا پسندوں کا مسلمانوں کے گھر پر حملہ، 14 افراد زخمی

انتہا پسند کھڑکی توڑ کر ٹیرس میں داخل ہوئے اور مجھ پر بے رحمی سے ڈنڈے برسائے، زخمی ساجد

بھارت میں جہاں ہولی کا تہوار منایا جارہا تھا وہیں 20 کے قریب ہندو انتہا پسندوں نے گروگرام کے گاؤں دھامس پور میں محمد دلشاد کے گھر پر ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کردیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دلشاد کی جانب سے پولیس کو جمع کرائی گئی شکایت میں ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں نے گھر پر پہلے پتھراؤ کیا اور گھر کے باہر کھڑی 3 موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچایا۔

بعد ازاں انتہا پسند گھر میں داخل ہوئے اور وہاں موجود افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا اور لاٹھی اور ہاکی کے ڈنڈے برسائے۔

مزید پڑھیں: انتہا پسند ہندو رہنما کی کشمیریوں پر تشدد کی حمایت

پولیس کے مطابق واقعہ کرکٹ کے درمیان ہونے والے مباحثے کے بعد پیش آیا۔

بادشاہ پور گاؤں کے رہائشی دلشاد کا کہنا تھا کہ وہ دوپہر 3 بجے کے قریب پڑوسیوں کے ہمراہ قریبی علاقے میں کرکٹ کھیلنے گئے تھے جہاں 3 موٹر سائیکلوں پر 9 نوجوان، جن میں سے چند گاؤں کے بااثر خاندان سے تعلق رکھتے تھے، وہاں پہنچے اور ان پر چیختے ہوئے کہنے لگے کہ ’یہاں کیا کر رہے ہو، پاکستان جاؤ‘۔

بعد ازاں وہ اپنا میچ ختم کرکے گھر پہنچے جس کے بعد ہندو انتہا پسند مزید لوگوں کے ہمراہ ان کے گھر پر پہنچ گئے۔

2 منزلہ گھر کی نچلی منزل پر دو کمرے تھے جبکہ پہلی منزل پر ایک کمرہ تھا۔

متاثرہ خاندان کی خاتون سمیرہ کا کہنا تھا کہ حملہ آور نچلی منزل کے ایک کمرے میں داخل ہوئے اور الماری کھول کر اس میں سے 25 ہزار روپے اور سونے کی چین اور جھمکے چوری کیے، جبکہ ہم نے پہلی منزل کے ٹیرس میں پناہ لے رکھی تھی اور دروازہ بھی بند کر رکھا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کشمیریوں پر انتہا پسند ہندوؤں کے تشدد کا سلسلہ جاری

حملے میں زخمی ہونے والے ساجد کا کہنا تھا کہ ’انتہا پسندوں نے دروازہ توڑنے کی کوشش کی تاہم وہ نہیں ٹوٹا، جس کے بعد وہ کھڑکی توڑ کر ٹیرس میں داخل ہوئے اور مجھ پر بے رحمی سے ڈنڈے برسائے، اس کے بعد کیا ہوا مجھے یاد نہیں کیونکہ میں بے ہوش ہوگیا تھا‘۔

دلشاد نے اپنی شکایت میں کہا کہ ’حملہ آوروں نے ہمارے گھر پر پتھراؤ کیا، ہماری گاڑی توڑی اور گھر میں داخل ہوئے، ہم نے اپنی بیٹیوں اور نوجوان بچیوں کی عزت بچانے کے لیے انہیں دوسری منزل پر بھیج دیا تھا، ہم نے کئی مرتبہ پولیس کو بلانے کی بھی کوشش کی تاہم وہ تب ہی آئی جب حملہ آور جا چکے تھے‘۔

اس حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔

حملے کی ویڈیو بنانے والی دانشتا کا کہنا تھا کہ ’وہ 15 منٹ تک گھر میں رہے جس کے دوران میں نے ان کی ایک، ایک منٹ کی 3 ویڈیوز بنائیں اور جب ایک حملہ آور نے مجھے ویڈیو بناتے دیکھا تو اس نے مجھ تک پہنچنے کی کوشش کی، تاہم ناکامی کے باعث وہ بھاگ گئے‘۔

دلشاد کی شکایت پر بھونڈسی پولیس تھانے میں نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پولیس کمشنر محمد عاقل کا کہنا تھا کہ ’مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ہم نے کئی ملزمان کی شناخت کرلی ہے، ہماری ٹیم چھاپے مار رہی ہے اور جلد انہیں گرفتار کرلیں گے‘۔

گروگرام کے ڈی سی پی جنوب ہمانشو گارگ کا کہنا تھا کہ ’ہم متاثرین سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کے گھر کے باہر پولیس اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات کر دیئے گئے ہیں۔