لائف اسٹائل

نریندر مودی پر بنی فلم میں اپنا نام دیکھ کر جاوید اختر برہم

ٹریلر سے اندازا ہوتا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کی زندگی پر بنائی گئی فلم میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زندگی پر بنائی گئی فلم ’پی ایم نریندر مودی‘ کے پوسٹر میں اپنا نام دیکھ کر معروف فلم ساز اور شاعر جاوید اختر برہم ہوگئے۔

جاوید اختر نے فلم کے جاری کیے گئے پوسٹر کو ٹوئیٹ کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور لکھا کہ اگرچہ انہوں نے فلم کے کسی گانے کی شاعری نہیں لکھی پھر بھی ان کا نام شاعر کے طور پر شامل کیا گیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے نریندر مودی کی زندگی پر بنائی گئی فلم کے گانوں کی شاعری نہیں لکھی۔

فلم کی ٹیم کی جانب سے جاری کیے گئے پوسٹر میں جہاں فلم کی کاسٹ، ہدایت کار، فلم کی کہانی لکھنے والے اور دیگر تکنیکی ٹیم ارکان کے نام شامل ہیں، وہیں فلم کے گانوں کی شاعری لکھنے والے شخص کا نام بھی شامل ہے۔

جاوید اختر کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کیے گئے پوسٹر میں ان کا نام بطور شاعر پڑھا جا سکتا ہے۔

نریندر مودی کی زندگی پر بنائی گئی فلمکی ہدایات اومنگ کمار نے دی ہیں، جب کہ اس کی کہانی سندیپ سنگھ نے لکھی ہے۔

فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر پر بھی لوگوں نے کئی اعتراضات اٹھائے تھے اور فلم کی ٹیم پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔

ٹریلر دیکھ کر اندازا ہوتا ہے کہ فلم میں کئی بڑے اور ہولناک حقائق کو غلط انداز میں پیش کرکے نریندر مودی کو ایک صاف اور سچا سیاستدان دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

فلم کے ٹریلر کے آغاز میں نریندر مودی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ٹکڑے کرنے اور وہاں پر بربریت پھیلانے کے عزائم کو دکھایا گیا ہے۔

ساتھ ہی ٹریلر میں نریندر مودی کی جانب ریاست گجرات میں کیے جانے والے مسلمانوں کے قتل عام کو بھی غلط انداز میں پیش کیے جانے عندیہ ملتا ہے۔

فلم میں نریندر مودی کا کردار اداکار وویک اوبرائے نے ادا کیا ہے، فلم کو آئندہ ماہ 5 اپریل کو ریلیز کیا جائے گا۔

اس فلم کو ایک ایسے وقت میں ریلیز کیا جا رہا ہے جب کہ بھارت میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں، فلم کو انتخابی مہم کا حصہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

بھارت میں عام انتخابات کا پہلا مرحلہ 11 اپریل سے شروع ہوگا اور انتخابات 23 مئی تک جاری رہیں گے۔