نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسلمانوں سے اظہار یکجہتی
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں 15 مارچ (گزشتہ جمعے) کو 2 مساجد پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں شہید ہونے والے 50 مسلمانوں کے غم میں مسلم دنیا میں تاحال افسردگی پھیلی ہوئی ہے، لیکن نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سرکاری سطح پر مسلمانوں سے اظہار یک جہتی کیا گیا۔
اس سانحے نے جہاں مسلمانوں کو تکلیف پہنچائی وہیں نیوزی لینڈ کے عوام بھی اس سانحے کے بعد مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کرتے دکھائی دیے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے اس سانحے کے بعد اسلامی لباس پہن کر متاثرین کے اہل خانہ کے ہاں پہنچی تھیں اور وہاں کے عوام نے مسلمانوں کی مساجد کی سیکیورٹی دی تھی۔
وہیں اب ان حملوں کو ایک ہفتہ گزرنے پر نیوزی لینڈ کے اخبارات نے بھی شہدا کو سلام اور خراج تحسین پیش کیا، ساتھ ہی پولیس، عوام، صحافی اور حکومتی نمائندے بھی مسلمانوں سے اظہار یکہجتی کرتے دکھائی دیے۔
نیوزی لینڈ کے متعدد اخبارات نے اپنے صفحہ اول پر مساجد حملے کے شہدا اور مسلمانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور پورا صفحہ ان کے نام کیا۔
نیوزی لینڈ کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ وہاں کے اخبارات نے اپنا پہلا مکمل صفحہ مسلمانوں اور اسلام سے اظہار یکجہتی کے لیے وقف کیا۔
ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی بار سرکاری سطح پر ریڈیو اور ٹیلی وژن پر اذان نشر کی گئی۔
اسی طرح نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواتین نیوز کاسٹرز حجاب میں نظر آئیں اور مسلمان خواتین سے اظہار یکجہتی کیا۔
لیڈی پولیس اہلکاروں نے بھی پہلی مرتبہ حجاب پہن کر نماز جمعے کے دوران سیکیورٹی کی خدمات سر انجام دیں اور کئی غیر مسلم صحافیوں، سیاست دانوں، سماجی کارکنان اور عام افراد نے زندگی میں پہلی بار نماز ادا کی۔