’لال کبوتر: ٹوٹل پیسہ وصول فلم‘
لال کبوتر کو چند لائنوں میں سمویا جائے تو یہ کراچی کے ایک ٹیکسی ڈرائیور کی کہانی ہے جو اپنے حالات بہتر بنانے کے لیے دبئی جانا چاہتا ہے اور اس واسطے اسے 3 لاکھ روپے درکار ہیں، جن کو حاصل کرنے کے لیے وہ اپنے جرائم پیشہ دوستوں کے ساتھ مل کر ٹیکسی چھینے جانے کا ڈرامہ کرتا ہے اور اس ڈرامے کے دوران اس کی ملاقات حادثاتی طور پر ایک لڑکی سے ہوجاتی ہے جس کے صحافی شوہر کو ایک مقامی بلڈر نے نامعلوم ٹارگٹ کلر کے ہاتھوں قتل کروادیا ہوتا ہے۔
لال کبوتر میں ٹیکسی ڈرائیور کا کردار احمد علی اکبر نے ادا کیا ہے اور وہ اس کردار میں خوب جچتے ہیں۔ کراچی جیسے شہر میں ایک غریب نوجوان کس قسم کے مسائل کا شکار ہوسکتا ہے، اس کی بھرپور عکاسی احمد علی اکبر نے کی ہے۔
مزید پڑھیے: لالچ، طاقت اور بدلے کی کہانی ’لال کبوتر‘
مقتول صحافی کی بیوی کا کردار کہنہ مشق منشا پاشا نے نبھایا ہے، مگر اسکرپٹ رائٹر نے ان کے کردار میں پرفارمنس مارجن کم ہی رکھا ہے، پھر یہ بھی کہیں بتانے کی کوشش نہیں کی گئی کہ منشا پاشا کرتی کیا ہیں، لیکن ان تمام تر کمی کوتاہی کے باوجود منشا کو جہاں جہاں جس منظر میں بھی اداکاری دکھانے کا ذرا سا بھی موقع ملا تو اس نے مایوس نہیں کیا ہے۔ پولیس انسپیکٹر جب ان سے تھانے میں الٹے سیدھے سوال کررہا ہوتا ہے تو ان کی پرفارمنس قابلِ دید ہے۔