پاکستان

کراچی ایئرپورٹ پر اوبر اور کریم کا داخلہ ممنوع!

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے دونوں کمپنیوں کو کراچی ایئرپورٹ پر اپنی سروس فراہم کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیز کریم اور اوبر کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حدود میں سروس فراہم کرنے سے منع کردیا، تاہم ساتھ ہی اس بات کو تسلیم کیا کہ اتھارٹی ان کمپنیوں کی گاڑیوں کے داخلے پر مکمل طور پر نہیں روک سکتی۔

سی اے اے کی جانب سے دونوں کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اس وقت تک کراچی ایئرپورٹ کے دائرہ کار میں اپنی سروس منسوخ رکھیں جب تک وہ قانونی تقاضوں کو پورا نہیں کرتیں۔

اس حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے جوائنٹ ڈائریکٹر پبلک ریلیشن مشتبہ بیگ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے دونوں کمپنیوں کو اس بارے میں خط لکھا ہے کہ وہ سندھ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے پاس خود کو رجسٹرڈ نہیں کرواتے ان کا ایئرپورٹ کے حدود میں داخلہ منع ہے۔

مزید پڑھیں: اوبر کمپنی، کریم کی خریدار؟

انہوں نے بتایا کہ سندھ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے سی اے اے کو خط میں کہا گیا تھا کہ وہ ایئرپورٹ کی حدود میں کریم اور اوبر کو آپریشن کی اجازت نہیں دیں کیونکہ یہ کمپنیاں قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتیں۔

ترجمان سی اے اے نے مزید بتایا کہ سندھ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے بعد ڈی آئی جی ٹریک نے بھی سی اے اے سے کہا کہ وہ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے خط پر عمل کریں اور کمپنیوں کو داخلے سے منع کریں، جس پر ہم نے کمپنیوں کو خط لکھا تھا۔

تاہم ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ سول ایوی ایشن تکنیکی طور پر دونوں کمپنیوں کی گاڑیوں کے داخلے کو ایئرپورٹ میں نہیں روک سکتی۔

ایئرپورٹ پر سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے لگایا گیا بورڈ—فوٹو: سوشل میڈیا

مشتبہ بیگ نے بتایا کہ اوبر اور کریم کی گاڑیوں کے داخلے پر مکمل پابندی اس لیے نہیں لگائی جاسکتی کیونکہ یہ نجی گاڑیاں ہوتی ہیں اور انتظامیہ ہر گاڑی کو روک کر ان کی تصدیق نہیں کرسکتی، اس سے مسافروں کو سخت پریشانی کا سامنا ہوگا۔

اپنی گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ یہ کمپنیاں آن لائن پلیٹ فارم پر کام کرتی ہیں اور سول ایوی ایشن ان کو براہ راست داخلے سے نہیں روک سکتی، اسی لیے دونوں کمپنیوں کے حکام کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ ایئرپورٹ کی حدود میں ان کا داخلہ ممنوع ہے۔

واضح رہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے ایئرپورٹ کی حدود میں ایک انتباہی بورڈ بھی آویزاں کیا گیا تھا جس پر لکھا تھا کہ اوبر اور کریم کی گاڑیوں کا ایئرپورٹ سے مسافروں کا پک اپ اور کار پارکنگ میں داخلہ ممنوع ہے، خلاف وزری کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور گاڑی ضبط کرلی جائے گی۔

دوران گفتگو جب مشتبہ بیگ سے اس انتباہی بورڈ کے بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بورڈ کو ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ اس سے طریقہ کار وضع نہیں ہوتا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی اس انتباہی بورڈ کے بغیر بھی اتنا عمل کیا جاسکتا ہے، جتنا اس سے ممکن ہے، تاہم انہوں نے اس بات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا کہ یہ بورڈ بغیر کسی طریقہ کار کے لگایا گیا تھا۔

سول ایوی ایشن کی جانب سے بورڈ سے انتباہ ہٹا دیا گیا—فوٹو: سوشل میڈیا

ادھر اس سارے معاملے پر جب آن لائن ٹرانسپورٹ کمپنی کریم سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ 26 فروری کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے خط لکھا گیا تھا اور ایک بورڈ آویزاں کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں اس بورڈ سے انتباہ کو ہٹا دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اوبر بمقابلہ کریم : کونسی سروس زیادہ بہتر؟

ترجمان مدیحہ جاوید کا کہنا تھا کہ ہم حکومت اور اداروں کے ساتھ کسی قسم کا ٹکراؤ نہیں چاہیں گے، ہماری انتظامیہ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

کریم کی جانب سے ایئرپورٹ کی حدود میں سروس کی معطلی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کریم کے منیجنگ ڈائریکٹر اور وزیر ٹرانسپورٹ سندھ اویس قادر شاہ کے درمیان ملاقات ہوئی ہے اور معاملات حل کیے جارہے ہیں تاہم ہماری طرف سے فی الحال ایئرپورٹ کی حدود میں کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔

اس حوالے سے آن لائن ٹرانسپورٹ سروس اوبر بھی سندھ ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور دیگر حکام سے رابطوں میں ہے اور مسئلے کو حل کرنے کے لیے پرامید ہے۔