23 سال بعد نیشنل اسٹیڈیم جانا کیسا لگا؟
آج کل جدید ٹیکنالوجی کے دور میں کرکٹ کے کھیل کو دیکھنا اور دنیا بھر میں ہونے والے کرکٹ کے مقابلوں کے بارے میں معلومات رکھنا بہت آسان ہے۔ جب تک اس ٹیکنالوجی نے ترقی نہیں کی تھی اس وقت تک لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنے گھروں کے آرام دہ ماحول میں میچ دیکھنا پسند کرتی تھی، مگر اب صورتحال بدل چکی ہے۔
حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیزن 4 کے آخری 8 میچ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کھیلے گئے۔ کراچی کے عوام نے ان مقابلوں کو دیکھنے کے لیے جس جوش و خروش کا مظاہرہ کیا، یہ ناقابلِ بیان ہے۔ تقریباََ تمام ہی میچوں میں گراؤنڈ تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
مزید پڑھیے: پی ایس ایل 4: کئی خوبیاں بھی تھیں تو چند خامیاں بھی
کراچی کے دیگر شہریوں کی طرح میں بھی ان مقابلوں کے لیے بہت پُرجوش تھا لہٰذا میں نے 15 مارچ کو پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان ایلیمینیٹر 2 کا میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم جانے کا پروگرام بنایا اور اس کے لیے ٹکٹ خرید لیے۔
جس وقت میں اپنی نشست پر بیٹھ کر میچ شروع ہونے کا انتظار کر رہا تھا تو اس وقت میں ٹھیک 23 سال پیچھے چلا گیا، کیونکہ آخری مرتبہ میں نیشنل اسٹیڈیم 3 مارچ 1996ء کو گیا تھا، جب کرکٹ ورلڈ کپ کے سلسلے میں پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان میچ اس میدان میں کھیلا گیا تھا۔ یہ میچ پاکستان کے مایہ ناز کھلاڑی جاوید میانداد کا کراچی کے اس تاریخی میدان میں آخری میچ تھا۔
میدان میں بیٹھ کر جہاں میں کرکٹ کے کھیل سے لطف اندوز ہو رہا تھا وہیں ماضی کی بہت سی یادیں اور موجودہ دور کی تبدیلیوں پر غور کرتے ہوئے میں تذبذب کا شکار تھا۔ ماضی میں کرکٹ میچ دیکھنے جانا ایک بھرپور سرگرمی ہوا کرتی تھی۔ لوگ اپنے گھروں سے اپنا پانی اور کھانا لے کر آتے تھے اور اسٹیڈیم کے گیٹ کے بہت قریب اپنی سواریوں سے اتر کر سیکیورٹی کی رسمی کارروائی پوری کرکے اسٹیڈیم میں داخل ہوجاتے تھے۔
لیکن آج کے دور میں سیکیورٹی کی سختی کے باعث شائقین کو اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے لیے ایک طویل فاصلہ پیدل طے کرنا پڑتا ہے اور متعدد مقامات پر سخت چیکنگ کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ویسے تو سیکیورٹی کے انتظامات بہت سخت تھے لیکن اتنے سخت انتظام کے باوجود میدان میں بغیر ٹکٹ والے شائقین کی موجودگی اس بات کی طرف اشارہ کر رہی تھی کہ مستقبل میں سیکیورٹی کے انتظامات کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔