پاکستان

خیبر پختونخوا اسمبلی میں 'عورت مارچ' کےخلاف مذمتی قرارداد منظور

ملک بھر میں ہونے والے عورت مارچ میں شریک خواتین نے 'غیر اخلاقی' پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، قرارداد میں دعویٰ

خیبر پختونخوا اسمبلی نے 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والے 'عورت مارچ' کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور کرلی۔

صوبائی اسمبلی میں قرارداد جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن ریحانہ اسمٰعیل نے پیش کی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں ہونے والے عورت مارچ کے نام پر ہمارے خاندانی نظام اور سماجی روایات کو پاش پاش کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ مارچ میں شریک خواتین نے 'غیر اخلاقی' پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

قرارداد میں کہا گیا تھا کہ سول سوسائٹی کے نام پر خواتین بے ہودہ مطالبات کے ساتھ سڑکوں پر نکلی تھیں، اسلام نے خواتین اور اقلیت کے حقوق واضح کیے ہیں لیکن سول سوسائٹی کے نام پر معاشرے میں بگاڑ پیدا کیا جارہا ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سماجی و خاندانی روایات کو بگاڑنے والی درپردرہ قوتوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین نے قرارداد کی اس کی اصل شکل میں حمایت سے انکار کیا تھا، تاہم چند ترامیم کے بعد انہوں نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرانے پر رضامندی ظاہر کردی۔

واضح رہے کہ 8 مارچ کو ملک کے مختلف شہروں میں خواتین کی بڑی تعداد نے 'عورت مارچ' میں حصہ لیا تھا۔

اس نوعیت کا پہلا مارچ 2018 میں کراچی میں ہوا تھا تاہم رواں سال لاہور، ملتان، فیصل آباد، لاڑکانہ اور حیدر آباد سمیت کئی شہروں میں خواتین نے ریلیاں نکالیں۔