دہشتگردی کی تعریف کے تعین کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ تشکیل
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ لارجر بینچ تشکیل دیا، جس کی سربراہی خود چیف جسٹس کریں گے۔
لارجر بینچ کی تشکیل کے حوالے سے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 7 رکنی یہ بینچ دہشت گردی کی حتمی تعریف پر فیصلہ دے گا۔
مزید پڑھیں: قانون کے مطابق جھوٹی گواہی پر عمر قید کی سزا دی جاتی ہے، چیف جسٹس
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 1997 سے اب تک یہ طے نہیں ہوا کہ کون سا کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، اسی دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے 7 رکنی بینچ بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کردیا جائے گا، آج یہ طے ہوجائے گا کہ جھوٹے گواہ کی پوری مسترد ہوگی۔
خیال رہے کہ جھوٹی گواہی سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ جھوٹے گواہوں نے نظام عدل کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، تمام گواہوں کو خبر ہو جائے، بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوا تو سارا بیان مسترد ہو گا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عدالت میں کہا تھا کہ ’سچ کا سفر شروع کر رہے ہیں‘ جس میں ان کے خلاف سخت کارروائی ہوگی جو عدالتی مقدمات میں جھوٹی گواہی دیتے ہوئے پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جھوٹی گواہی کے شکار مزید 2 ملزمان 12 سال بعد بری
انہوں نے کہا تھا کہ اسلام کے مطابق بھی گواہی کا کچھ حصہ جھوٹ ہو تو سارا بیان مسترد کیا جاتا ہے، جھوٹے گواہوں نے نظام عدل کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے بھی جھوٹے گواہوں کو سزا دینے سے متعلق چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ’سچائی کے رخ پر سفر کا آغاز‘ قرار دیا تھا۔
ٹویٹر پر ایک ٹوئٹ میں عمران خان نے تحریر کیا تھا کہ جھوٹے گواہوں کو سزا دینے کے حوالے سے چیف جسٹس کے بیان کا خیر مقدم کرتا ہوں، سچائی کے رخ پر پیش قدمی ہی نئے پاکستان کی جانب سفر ہے۔