قومی خزانے کے منہ خواص کے لیے کُھلے، عوام کے لیے بند
لفظ ’قومی‘ سے یہ دھوکا ہوتا ہے کہ قومی خزانہ قوم کا ہے۔ آج ہم قوم کی یہ غلط فہمی دُور کیے دیتے ہیں۔
یہ کتنی اچھی بات ہے کہ جب معاملہ قومی مفاد کا ہو تو حزبِ اقتدار اور حزب اختلاف ایک دوسرے کی ساری خطائیں معاف کرکے آج کل کے معروف محاورے کے مطابق ایک صفحے پر آجاتی ہیں اور عموماً یہ صفحہ چیک بُک کا ہوتا ہے، جیسے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے معاملے میں ہوا ہے۔
ایک خبر کے مطابق، ’قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل مکمل ہوتے ہی کمیٹیوں کے چیئرمین اور اراکین کے لیے قومی خزانے کے منہ کھول دیے گئے ہیں۔‘ یہ خبر بتاتی ہے کہ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین کو نئی 1300 سی سی گاڑیوں سمیت 72 ہزار روپے سے زائد کی اضافی مراعات اور اعزازیہ دیا جائے گا، جبکہ اراکین کو 3 سے 5 ہزار روپے تک ٹریولنگ اور اسپیشل الاؤنس ملے گا۔ قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین اور ارکان بطور رکن اسمبلی بھی مراعات اور تنخواہیں وصول کرتے رہیں گے۔