خیال رہے کہ کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد پر دہشت گردی کے اس واقعے میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
فیس بک کی جانب سے ٹوئٹر پر پر بتایا گیا کہ اس نے اپ لوڈ کے دوران 12 لاکھ ویڈیوز کو بلاک کیا گیا جبکہ دہشتگرد کی ستائش یا حمایت پر مبنی لاکھوں ویڈیوز کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کیا۔
اس مقصد کے لیے کمپنی نے آٹومیٹڈ ٹیکنالوجیز اور انسانی ماڈریٹرز کی مدد لی گئی۔
فیس بک نے یہ نہیں بتایا کہ آخر وہ 3 لاکھ ویڈیوز کو اپ لوڈ کرنے کے موقع پر پکڑنے میں کیوں کامیاب نہیں ہوسکی، اس طرح ناکامی کی شرح 20 فیصد بنتی ہے۔
فیس بک کی ترجمان میا گارلیک نے بتایا کہ کمپنی اس ویڈیو کے ایسے ایڈٹ ورژن بھی ڈیلیٹ کررہی ہے جس میں تشدد کو نہیں دکھایا گیا۔
کرائسٹ چرچ میں دہشتگرد حملے کے بعد سے فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب نے اس کی ویڈیوز ہٹانے کا کام شروع کردیا تھا مگر یہ کمپنیاں گھنٹوں تک اسے پھیلنے میں روکنے میں ناکام رہیں۔
فیس بک نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ ان ویڈیوز کو کتنی بار دیکھا گیا، شیئر کتنے ہوئے یا ری ایکشن کی شرح کیا رہی، یعنی یہ کس حد تک پھیلنے میں کامیاب ہوئیں یہ واضح نہیں کیا گیا۔
اس حملے کے بعد متعدد عالمی رہنماﺅں نے فیس بک پر زور دیا تھا کہ وہ اس طرح کے مواد کی روک تھام کے لیے اپنے کردار کو مزید بہتر بنائے۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ لائیو اسٹریمنگ کے بارے میں کمپنی سے بات کرنا چاہتی ہیں اور کمپنی کو اس طرح کے واقعات پر اپنے ردعمل کے بارے میں سوالات کا جواب دینا ہوگا۔