مساجد میں دہشتگردی پر بھی امریکی صدر متنازع عمل سے باز نہ آئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو اپنی صدارتی مہم سے لے اب تک اپنے مسلمان مخالف اور نسل پرستانہ متنازع بیانات کے حوالے سے معروف ہیں، نیوزی لینڈ کی مساجد میں ہونے والی دہشت گردی پر بھی تعصب کا اظہار کرنے سے باز نہ آئے۔
نیوزی لینڈ کی مساجد میں ہونے والے دہشت گردی کے حملے میں 49 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس پر امریکی صدر نے ردِ عمل دیتے ہوئے ہمدردی یا تعزیت کا کوئی بھی لفظ کہنے کے بجائے صرف مسلمان مخالف ویب سائٹ بریٹ بارٹ کی اسٹوری کا لنک شیئر کیا جس میں حملہ آور کے حق میں متنازع باتیں درج تھیں۔
مختلف مواقع پر ٹوئٹ کرنے والے امریکی صدر نے دہشت گردی کے حملے کے 10 گھنٹے گزر جانے کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو فون کیا اور گفتگو کر کے متاثرین سے تعزیت اور ہمدردی کی۔
اور انہوں نے نیوزی لینڈ کو پیش کش کرتے ہوئے ضرورت پڑنے پر ہر قسم کی امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی۔
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ: دہشت گرد کی بندوق پر درج عبارات کا مطلب کیا ہے؟
بعد ازاں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کرائسٹ چرچ میں ہونے والے واقعے سے دنیا کو نسل پرستی سے لاحق خطرات کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا کہ اس سے کوئی خطرہ ہے۔