محمد امین کی ہمشیرہ اور رشتہ داروں نے تصدیق کی کہ محمد امین اپنے بیٹے کے ہمراہ نماز پڑھنے گئے تھے اور گولیوں کا نشانہ بن گئے تاہم ان کے بیٹے محفوظ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ محمد امین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے لیکن ہسپتال انتظامیہ ان کے بیٹے کو ان سے ملنے کی بھی اجازت نہیں دے رہی۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ میں موجود فلاحی ادارے ریڈ کراس نے زخمیوں اور لاپتہ افراد کی فہرست جاری کی ہے۔
بعدازاں ترجمان دفتر خارجہ نے مزید ٹوئٹس کر کے تمام لاپتہ پاکستانیوں کے ناموں سے آگاہ کیا جس کے مطابق حملے میں ہارون محمود، ذیشان رضا ان کے والد اور والدہ شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سہیل شاہد، اریب احمد، جہاں داد علی جبکہ نعیم راشد اور ان کے بیٹے طلحہ نعیم میں لاپتہ پاکستانیوں کی فہرست میں موجود ہیں۔
قبل ازیں پاکستانی دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملوں میں زخمی ہونے والوں میں 4 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ حملوں کے بعد سے 5 پاکستانی لاپتہ بھی ہیں، جن کی تلاش کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن کام کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی، اسلامو فوبیا کا شاخسانہ ہے، وزیراعظم عمران خان
اس حوالے سے نیوزی لینڈ میں پاکستانی ڈپٹی ہائی کمشنر سعید معظم شاہ نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گرد حملے کے بعد 5 پاکستانیوں سے رابطہ نہیں ہو پارہا۔
نیوزی لینڈ کی مساجد میں دہشت گردی
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی 2 مساجد میں نماز جمعہ سے قبل مسلح حملے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
دونوں حملے ملک کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں ہوئے جس کے بعد پولیس نے ایک خاتون سمیت 4 حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا تھا، جن میں سے ایک کو بعد میں رہا کردیا گیا تھا۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بتایا تھا کہ حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی میں بم بھی نصب تھے جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرچ میں فائرنگ: بنگلہ دیش کا دورہ نیوزی لینڈ ختم کردیا گیا
نیوزی لینڈ کی پولیس کے سربراہ مائیک بش نے بتایا کہ ڈینز ایونیو میں واقع مسجد النور میں 41 افراد، لین ووڈ مسجد میں 7 افراد جبکہ ہسپتال منتقل کیے گئے زخمیوں میں سے ایک شخص کی موت کی تصدیق ہوگئی۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا ایرڈرن نے حملے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ نیوزی لینڈ میں اس طرح کی انتہا پسندی کی کوئی مثال نہیں ملتی، یہ ہمارے ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
دوسری جانب آسٹریلین وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے واقعے کے بعد یہ بیان جاری کیا تھا کہ نیوزی لینڈ میں گرفتار افراد میں آسٹریلیا کے شہری بھی شامل ہیں۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم نے مزید بتایا کہ گرفتار افراد کا تعلق دائیں بازو کے انتہا پسند طبقے سے ہے۔